’ہاں ہم چاند پر جا چکے ہیں، چھ بار‘: چاند پر انسان کے اترنے کو کِم کارڈیشیئن کی جانب سے دھوکہ قرار دینے پر ناسا کا جواب

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, یانگ ٹیان
- عہدہ, بی بی سی نیوز
ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ کسی نے چاند پر انسان کے اترنے کے تاریخی کارنامے کو جھوٹ قرار دیا ہو لیکن ناسا نے ریئلٹی ٹی وی سٹار کم کارڈیشین کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے جس میں سٹار نے 1969 کے چاند پر پہلے پہل انسانوں کے اترنے کے مشن کو ’دھوکہ‘ کہا ہے۔
ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شان ڈفی نے کم کارڈیشین کے بیان کے جواب میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا: ’ہاں، ہم چاند پر جا چکے ہیں۔ چھ بار‘ چاند پر جا چکے ہیں۔
ڈفی کا یہ تبصرہ کارڈیشین کے طویل عرصے سے چلنے والے ریئلٹی شو کے تازہ ترین ایپی سوڈ ’کیپنگ اپ ود دی کارڈیشینز‘ میں یہ کہنے کے بعد آیا کہ ان کا ماننا ہے کہ انسان کا چاند پر اترنا ’نہیں ہوا‘ ہے۔
سائنسی برادری کی جانب سے بار بار تردید کیے جانے کے باوجود چاند پر انسان کے قدم رکھنے کے بارے میں سازشی نظریات 50 سال سے زیادہ عرصے سے برقرار ہیں اور اب سوشل میڈیا کے عروج کی وجہ سے اسے مزید ہوا مل رہی ہے۔
تازہ ایپی سوڈ میں کارڈیشین کو اداکارہ سارہ پالسن کو خلاباز بز ایلڈرین کا انٹرویو دکھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ بز ایلڈرین وہ شخص ہیں جو چاند پر پہلا قدم رکھنے والے خلاباز نیل آرمسٹرانگ کے ساتھ اپولو 11 مشن کے دوران چاند پر اترے تھے اور وہ دوسرے شخص تھے جنھوں نے چاند پر قدم رکھا تھا۔
کارڈیشین نے مشن کے خوفناک ترین لمحے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ایلڈرین سے منسوب ایک اقتباس پڑھنے سے پہلے کہا: ’میں آپ کو بز ایلڈرین اور دوسرے (خلابازوں) کے بارے میں لاکھوں مضامین بھیج سکتی ہوں۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’کوئی خوفناک لمحہ پیش نہیں آيا تھا کیونکہ یہ مشن ہوا ہی نہیں تھا۔ خوفناک لمحات آ سکتے تھے، لیکن چونکہ ایسا ہوا ہی نہیں اس لیے ایسے لمحات آئے ہی نہیں۔‘
یہ واضح نہیں کہ کارڈیشین کون سا مضمون پڑھ رہی تھیں۔ آیا یہ اقتباس دراصل ایلڈرین کا تھا بھی کہ نہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس کے بعد ریئلٹی ٹی وی سٹار شو میں ایک پروڈیوسر کو یہ بتاتے ہوئے نمودار ہوئیں کہ ان کا خیال ہے کہ چاند پر اترنا فرضی (قصہ) تھا۔
انھوں نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ یہ جعلی تھا۔۔۔ میں نے کچھ کلپس دیکھے جن میں بز ایلڈرین کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوا۔ وہ اب ہر انٹرویوز میں ایسا کہا کرتے ہیں۔ شاید ہمیں بز ایلڈرین کو تلاش کرنا چاہیے۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
ایپی سوڈ کے نشر ہونے کے بعد ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر ڈفی نے سوشل میڈیا پلیٹفارم پر کارڈیشین کے دعووں کی تردید کی اور چاند پر تحقیق کے لیے ناسا کے موجودہ آرٹیمس پروگرام کی بات کہی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’قیادت میں (چاند پر) واپس جا رہا ہے۔‘
ڈفی نے مزید کہا: ’ہم نے پچھلی خلائی دوڑ جیتی تھی، اور ہم یہ بھی جیتنے والے ہیں۔‘
کارڈیشین نے ڈفی کی تردید کے بعد آسمانی شے 3آئی/ایٹلس کے بارے میں سوال کیا۔ اس کے بارے میں ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ شاید اب تک دیکھا جانے والا سب سے قدیم دم دار تارہ ہے۔
انھوں نے لکھا: ’ذرا ٹھہریں، (اور بتائيں کہ) پھر یہ 3 آئی/ایٹلس کے پیچھے کیا کہانی ہے؟‘
بعد میں ڈفی نے کارڈیشین کو چاند پر آرٹیمس مشن کے آغاز کے لیے کینیڈی سپیس سینٹر آنے کی دعوت دی۔
کئی دہائیوں سے، سائنس دانوں اور ماہرین نے سازشی نظریات کو رد کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اپولو 11 مشن ایک دھوکہ تھا۔
برطانیہ میں انسٹی ٹیوٹ آف فزکس نے کہا: ’ناسا کی چاند پر لینڈنگ کو جعلی قرار دینے والی ہر دلیل کو رد کر دیا گیا ہے۔‘
تاہم امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق آج بھی جب سروے کرائے جاتے ہیں تو تقریباً پانچ فیصد امریکی کہتے ہیں کہ چاند پر انسان کے اُترنے کی خبر جھوٹ تھی۔
اگرچہ ان افراد کا تناسب بہت کم ہے لیکن یہ تعداد سازشی مفروضوں کو زندہ رکھنے کے لیے کافی ہے۔
وہ لوگ جو چاند پر انسان کے اترنے والی بات کو محض ایک افواہ یا مذاق سمجھتے ہیں، ان کا بڑا استدلال یہ ہے کہ سنہ 1960 کے عشرے میں امریکہ کے خلائی پروگرام کے پاس ایسی کوئی ٹیکنالوجی موجود ہی نہیں تھی جس سے چاند پر پہنجا جا سکتا تھا۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جب ناسا کو معلوم ہو گیا کہ ان کے پاس ضروری ٹیکنالوجی نہیں ہے، تو ہو سکتا ہے ناسا نے چاند پر پہنچنے کی دوڑ میں محض اپنے حریف سویت یونین کو نیچا دکھانے کے لیے چاند پر اُترنے کا ڈرامہ رچا لیا ہو۔













