🌐 AI搜索 & 代理 主页

لائیو, فیض حمید نے دلیری سے سارے کیس کا سامنا کیا، امید ہے اپیل میں انصاف ملے گا: وکیل میاں علی اشفاق

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی سزا پراپیل کے حوالے سے ان کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل کا حق رکھتے ہیں اور قانون کے مطابق وہ اس وقت ابھی پہلا فورم آرمی چیف کے پاس ایپل ہے تو اپیل وہیں کی جائے گی۔

خلاصہ

  • آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹینینٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی عدالت نے کورٹ مارشل کی کارروائی میں چار الزامات ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ہے
  • وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے فیض حمید کو سزا ملنے کے فیصلے پر رد عمل میں کہا کہ 'قوم برسوں فیض حمید صاحب اور جنرل باجوہ کے بوئے گئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔'
  • انڈیا کا افغانستان کے خلاف 'تجارتی اور ٹرانزٹ دہشت گردی' کی مذمت
  • خشکی سے گِھرے ملک کی رسد کے راستے بند کرنا جارحیت ہے، اقوامِ متحدہ میں انڈین سفیر کا بیان
  • امریکہ کی جانب سے تیل کا ٹینکر قبضے میں لیے جانے کے بعد وینزویلا کا واشنگٹن پر 'قزاقی' کا الزام

لائیو کوریج

  1. دہشت گردی میں استعمال ہونے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا: طلال چوہدری

    سوشل میڈیا

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اپنے دفاتر پاکستان میں بنائے جانے کا مطالبہ کر دیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل کے تحت ایکس کی بندش اور جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

    اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے صحافیوں سے گفتگو کمیں بتایا کہ 24 جولائی 2025 کو سوشل میڈیا ریگولیشن کا انتباہ جاری کیا تھا جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کا کہا تھا۔

    ان کے مطابق ’انتباہ میں یہ بھی کہا تھا کہ دہشت گرد سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا آزادنہ استمال کررہے ہیں اورسوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جدید ٹیکنالوجی اے آئی اور الگوردم سے دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔‘

    وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کے خلاف فوری ایکشن لینے کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بارہا درخواست کی جا چکی ہے، جو بھی اکاؤنٹس خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’دہشت گردی میں ملوث 19 اکاؤنٹس انڈیا اور 28 افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے جبکہ دوسری جانب ایکس اور فیس بک کا دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس کے خلاف رد عمل انتہائی کمزور ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’حکومت ایک بار پھر مطالبہ کرتی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں اپنے دفاتر بنائیں۔‘ان کے مطابق ’چائلڈ پورنو گرافی کا ڈیٹا آٹو ڈیلیٹ ہوجاتا ہے تو دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس اور ان کے مواد کو آٹو ڈیلیٹ کیوں نہیں کیا جاتا۔‘

    بیرسٹر عقیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا پاکستان کے حوالے سے دہرا معیار ہے۔ فلسطین کے معاملے پر 24 گھنٹوں میں ویڈیو ڈیلیٹ کردی جاتی ہیں۔ ایکس کی جانب سے دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریس تک نہیں دیے جاتے اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ہمارے ساتھ تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل کے تحت ایکس کی بندش اور جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

  2. فیض حمید نے دلیری اور مضبوطی کے ساتھ سارے کیس کا سامنا کیا، امید ہے اپیل میں انصاف ملے گا: وکیل میاں علی اشفاق

    آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید

    ،تصویر کا ذریعہSocial Media

    سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا ہے کہ فیلڈ کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران ان کے موکل کے اعصاب مضبوط رہے اور اب وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

    بی بی سی کی نمائندہ فرحت جاوید سے گفتگو کرتے ہوئے میاں علی اشفاق نے بتایا کہ ’میرے پاس پہلے سے ہی سزا کو چیلنج کرنے کی ہدایات موجود ہیں' تاہم ان کے مطابق انھیں فیصلے کی کاپی اس گفتگو تک نہیں وصول ہوئی تھی۔

    ان کے مطابق انھیں بھی سزا کے فیصلے کا علم آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز سے ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلے کی کاپی ملنے پر اس کا تفصیلی جائزہ لے کر اپیل دائر کر دیں گے۔‘ بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق ’چھ دسمبر کو فیض حمید کو چارج شیٹ کیا گیا تھا اور گزشتہ سال 13 دسمبر کو باضابطہ ٹرائل شروع کیا گیا تھا۔ جب پہلی بار لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئی تو اس کے منطقی انجام تک پہنچنے تک جو بھی سٹیجز ہیں یعنی جیسے ابھی یہ پہلی سٹیج ختم ہوئی ہے اس کے بعد ہم دوسری پر جا رہے ہیں‘

    ان کے مطابق پہلا اپیل کا فورم آرمی کورٹ آف اپیل ہے جبکہ آرمی چیف کے پاس اپیل کا راستہ بھی موجود ہے۔

    ان کے مطابق ’چونکہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ آئی ہوئی تھی کہ 45 دن میں رائٹ آف اپیل دیا جائے گا ہا��ی کورٹ میں اس ججمنٹ پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ اگر کل کلاں کو اس پر عمل درآمد ہو گیا اور ایسی کوئی نئی قانون سازی آ گئی کہ ہائی کورٹ ہی پہلا فورم ہو گا تو اس کے حساب سے ہم لائحہ عمل طے کریں گے لیکن اس وقت ابھی پہلا فورم آرمی چیف کے پاس ایپل ہے تو ہم وہی کریں گے۔‘

    جب ان سے عدالتی کارروائی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا کورٹ مارشل ہے کہ بطور وکیل دفاع میں نے آخری حد تک شفافیت لانے کے اقدامات کیے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ کتنی آزادی ملی اور کتنی نہیں ملی، اس مرحلے پر ہم اس پر بات نہیں کر سکتے کیونکہ عدالت کی کارروائی کو میں سامنے نہیں لا سکتا۔‘

    فرحت جاوید کے سوال کے جواب میں وکیل میاں علی اشفاق کا مزید کہنا تھا کہ ’90 سے زیادہ اس کی سماعتیں ہوئیں اور میں نے تین سے 12 گھنٹے یومیہ اپنے موکل کے ساتھ بھی گزارے۔

    سابق آئی ایس آئی سربراہ کے بارے میں کیے جانے والے ایک سوال پر انھوں نے جواب دیا کہ اس دوران ان کا جذبہ اور ہمت توانا رہی، ان کے اعصاب مضبوط رہے اور انھوں نے تمام مشکلات کا مضبوطی سے سامنا کیا۔‘

    بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق ’ فیض حمید نے دلیری اور مضبوطی کے ساتھ سارے کیس کا سامنا کیا۔ معاملے کی نزاکت اور حساسیت کا ان کو بخوبی علم ہے۔ ہماری سائیڈ کا موقف ہے کہ جرح میں پوچھے گئے 8000 سوالوں میں سے استغاثہ آٹھ سوالوں کے جواب بھی ملزم کے خلاف ان کے گواہ نہیں دے پائے۔‘

    ’ہماری نظر میں یہ کیس ہم نے سو میں سے سو نہیں بلکہ ہزار فیصد جیتا ہوا ہے تاہم یہ عدالت کا فیصلہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اس کو اگلے فورم میں اپنا موقف رکھیں گے اور انصاف حاصل کر لیں گے۔‘

  3. فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت سزا اور سوشل میڈیا پر بحث: ’قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی‘

    لیفٹینینٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید

    ،تصویر کا ذریعہTwitter

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    جمعرات کی دوپہر تقریباً ایک بجے پاکستان کے میڈیا پر پاکستان کی خفیہ ایجنسی، آئی ایس آئی، کے سابق سربراہ لیفٹینینٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو کورٹ مارشل کی کارروائی میں چار الزامات ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت کی سزا کی خبریں بریکنگ نیوز کے طور پر چلنا شروع ہوئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر کورٹ مارشل،آرمی ایکٹ اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اس خبر سے متعلق دیگرہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگے۔

    سوشل میڈیا پر جہاں عام لوگ اس خبر کو شیئر کرتے اور تبصرے کرتے دکھائی دیے وہیں کئی صحافیوں، تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں نے اس خبر سے متعلق اپنی آرا دینا شروع کر دیں۔

    پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض کو سزا ملنے کے فیصلے پر اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر پوسٹ میں لکھا کہ ’قوم برسوں فیض حمید صاحب اور جنرل باجوہ کے بوے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔‘

    یاد رہے کہ جمعرات کے روز لیفٹینینٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی عدالت نے کورٹ مارشل کی کارروائی میں چار الزامات ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں خواجہ آصف نے مزید لکھا ہے کہ ’اللہ ہمیں معاف کرے، طاقت اوراقتدار کو اللہ کی عطا سمجھ کے اس کی مخلوق کے لیے استعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ خوف خدا حکمرانوں کا شیوہ بنے۔‘

    خواجہ آصف کی ٹوئٹ

    ،تصویر کا ذریعہ@KhawajaMAsif

    اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے: مظہر عباس

    دوسری جانب صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں فوجی عدالت کے اس فیصلہ کو پاکستان کی سیاست پر گہرا اثر ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔

    مظہر عباس نے لکھا کہ پاکستان کے طاقتور ترین سابق آئی ایس آئی چیف، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور اختیارات کے غلط استعمال پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے 14 سال کی سزا سنائی ہے۔‘

    وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ آج کا فیصلہ یقیناً پاکستان کی سیاست پر دور رس اثرات ڈالے گا۔ شاید انھیں اب بھی سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہو تاہم ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ ہم اس اہم مقدمے اور فیصلے کی مزید تفصیلات جاننے کے منتظر ہیں۔‘

    ملکی اور بین الاقوامی امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی سلمان مسعود کے مطابق ’کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘

    ’کورٹ مارشل میں سزا سنایا جانا گویا پہلے سے طے شدہ نتیجہ محسوس ہوتا ہے۔ لیکن آئی ایس پی آر کے اعلامیے کا آخری پیراگراف خاصا اہم ہے۔ جس میں فیض حمید کسے متعلق کہا گیا ہے کہ ’مجرم کی سیاسی کرداروں سے مل کر سیاسی ہنگامہ آرائی اور عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں سمیت چند دیگر معاملات کو الگ سے دیکھا جا رہا ہے۔‘ تو گویا کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘

    عمران خان اور فیض حمید

    ،تصویر کا ذریعہGov of pakistan

    اس خبر کے سامنے آنے کے بعد اہاں صارفین اپنی آرا کا اظہار کرتے رہے وہیں جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ان کی تصاویر بھی کئی صارفین نے شیئر کیں۔

    یاد رہے کہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کو یہ سزا 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت شروع ہونے والے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی 15 ماہ کی کارروائی کے بعد سنائی گئی۔

    یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان میں آئی ایس آئی کے کسی سربراہ کو کورٹ مارشل کے بعد سزا سنائی گئی ہے۔

    ’فیض، باجوہ اورعمران خان سے فائدہ اٹھانے والے آج ہمیں قانون اور اخلاقیات کے لیکچر دے رہے ہیں۔‘

    پاکستان کے سوشل میڈیا پر کئی صارفین ایسے بھی ہیں جنھوں نے فیض حمید کے ساتھ اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ کے کردار پر بھی بات کی۔

    صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے بھی آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز کی آخری لائن کو معنی خیز قرار دیا جبکہ صحافی اور تجزیہ نگار طلعت حسین نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’اب جبکہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو قرار واقعی سزا ملی، جنرل ریٹائرڈ باجوہ جیسے لوگ آزاد گھوم رہے ہیں۔‘

    ٹوئیٹ

    ،تصویر کا ذریعہ@TalatHussain12

    انھوں نے لکھا کہ ’یہ بات بھی خاصی ناخوشگوار دکھائی دیتی ہے کہ فیض، باجوہ اورعمران خان سے فائدہ اٹھانے والے آج ٹی وی سکرینوں پر ہمیں قانون اور اخلاقیات کے لیکچر دے رہے ہیں۔‘

    طلعت حسین نے لکھا کہ ’اپنے ماضی کو نہ ماننا کم ظرفی ہے۔ لیکن کردار کی پستی یہ بھی ہے کہ کہ آج شدت سے اس چیز کی مذمت کی جائے جسے ماضی میں آپ نے صدق دل سے قبول کیا تھا۔ افسوسناک۔‘

  4. آئی ایم ایف نے پاکستان کو تقریباً 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی

    آئی ایم ایف

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی ہے۔

    پاکستان کے مرکزی بینک کو یہ رقم موصول ہو گئی ہے اور یہ 12 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں سٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں شامل کی جائے گی۔

    رواں ہفتے پیر کے روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کی قسط کی منظوری دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے معاشی اصلاحات کے حصول کے لیے شرائط پوری کیں ہیں۔

    آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے مالیاتی پیکچ کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف نے ریزیلینس اینڈ سسٹینبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت پاکستان کو 20 کروڑ ڈالر دیے ہیں۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ملک میں آنے والے سیلاب کے باوجود بھی پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا اور ملک میں استحکام برقرار رکھتے ہوئے مالیاتی پوزیشن بہتر کی ہے۔

  5. آج ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو سزا ہوئی ہے: وفاقی وزیر اطلاعات کا فیض حمید کو سزا سے متعلق فیصلے پر ردعمل

    فیض حمید

    ،تصویر کا ذریعہISPR

    آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کو قید بامشقت کی سزا ملنے کے فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ’آج ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو سزا ہوئی ہے۔‘

    اپنے ایک بیان میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف شواہد کی بنیاد پر فیصلہ آیا ہے اور اس سے قبل انھیں ٹرائل کے دوران اپنے بھرپور دفاع کا موقع دیا گیا۔ ’تمام گواہان کے بیانات قلمبند کرنے اور شواہد کو سامنے لانے کے بعد انصاف پر مبنی فیصلہ آیا ہے۔‘

    وفاقی وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے جبکہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بہت مضبوط ہے جس کی واضح مثال سب نے دیکھ لی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ فیض حمید نے اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال کیا اور اُن کے خلاف سیاسی معاملات سے متعلق الزامات کی مزید تحقیقات ہوں گی۔

    انھوں نے کہا کہ ’فیض حمید پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر بھی تھے۔ آج کا فیصلہ حق اور سچ کی فتح ہے۔‘

    دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے فیض حمید کے فیض حمید کی سزا پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ھوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔

    ’اللہ ہمیں معاف کرے، طاقت اوراقتدار کو اللہ کی عطا سمجھ کے اس کی مخلوق کے لیے استعمال کی توفیق عطا فرمائے، خوف خدا حکمرانوں کا شیوہ بنے۔‘

  6. انڈیا کا افغانستان کے خلاف ’تجارتی اور ٹرانزٹ دہشت گردی‘ کی مذمت: لینڈ لاکڈ ملک کے رسد کے راستے بند کرنا جارحیت ہے، اقوامِ متحدہ میں انڈین سفیر کا بیان

    انڈیا

    ،تصویر کا ذریعہx/IndiaUNNewYork

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر ہونے والے اجلاس میں انڈیا نے افغانستان پر حالیہ فضائی حملوں اور ’افغان خواتین، بچوں اور کھلاڑیوں کے قتل‘ کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کا مکمل احترام اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی جانی چاہیے۔

    سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شامل انڈین نمائندے پروتھانی ہریش کا افغانستان کے ساتھ سرحد کی بندش کو ’تجارتی اور ٹرانزٹ دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ لینڈ لاکڈ (ایسا ملک جو چاروں جانب سے خشکی سے گھرا ہوا ہو) افغانستان کے رسد کے راستوں کو جان بوجھ کر بند کرنا عالمی تجارتی تنظیم (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی اور ایک کمزور ملک کے خلاف جارحیت ہے۔

    انڈین مندوب نے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں سرحد کی بندش کے نتیجے میں پیدا ہونے والے شدید انسانی اور معاشی اثرات، سینکڑوں خاندانوں کے بے گھر ہونے، اہم تجارت میں خلل ڈالنے، پھلوں کی کٹائی کے سیزن کے دوران مالی پریشانی اور کسانوں کے لیے بڑے پیمانے پر نقصانات اور افغان عوام کے روزگار پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ ہم ’یہ سب پر فرض ہے کہ تجارت اور رسائی کی کمزوریوں‘ کو بطور ہتھیار استعمال نہ کریں۔

    انڈین نمائندے کا کہنا ہے کہ لینڈ لاک افغانستان کے خلاف کی جانے والی ’تجارتی اور ٹرانزٹ دہشت گردی‘ کے عمل کو بھی گہری تشویش کے ساتھ دیکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں عالمی ادارہ برائے تجارت (ڈبلیو ٹی او) کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔

    ’ایک کمزور لینڈ لاک ملک کے خلاف اس طرح کی کھلی دھمکیاں اور کارروائیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘

    انھوں نے اپنے بیان میں کسی ملک کا نام نہیں لیا کہ یہ کام کس ملک کی جانب سے کیا گیا ہے۔ تاہم بظاہر ان کا اشارہ پاکستان کی جانب تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث گذشتہ دو ماہ سے پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد ہر قسم کی تجارت اور نقل و حرکت کے لیے بند کر رکھی ہے۔ صرف پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کو سرحد عبور کرنے کی اجازت ہے۔

    حال ہی میں پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی گزارش پر امدادی سامان کی افغانستان ترسیل کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔

  7. افغان سرزمین سے حملے بند نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کا اپنے دفاع میں ’تمام ضروری اقدامات‘ کرنے کا عندیہ

    عاصم افتخار

    ،تصویر کا ذریعہx

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر ہونے والے اجلاس میں پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے بند نہ ہوئے تو وہ اپنے دفاع میں ’تمام ضروری اقدامات‘ کرے گا دوسری جانب اس اجلاس میں شامل انڈین مندوب نے پاکستان پر ’تجارتی دہشتگردی‘ کا الزام لگایا ہے۔

    بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اچھے ہمسائے کے طور پر گذشتہ چار سالوں سے طالبان حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ ے میں رکھا۔

    پاکستانی نمائندے کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو افغان طالبان کی جانب سے کیے جانے والے وعدوں کی بنیاد پر توقعات تھیں کہ افغان سرزمین کو ایک بار پھر ’دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ‘ نہیں بننے دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ پوری دنیا اور پاکستان کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

    عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ رواں سال افغانستان سے شروع ہونے والے شدت پسند حملوں میں 1200 پاکستانی مارے گئے ہیں۔

    انھوں نے دعوی کیا کہ 2022 سے اب تک افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے 214 حملہ آور بشمول خودکش بمباروں کو روکا جا چکا ہے۔

    پاکستانی نمائندے نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹی ٹی پی، بی ایل اے سمیت اور دیگر دہشت گرد گروہ افغانستان میں موجود ہیں اور طالبان کے بعض ارکان پر ان کی حمایت کا الزام لگایا۔

    پاکستانی نمائندے نے کہا کہ اگر طالبان حکومت نے افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والے حملے بند نہیں کیے تو اسلام آباد اپنے شہریوں اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ’تمام ضروری دفاعی اقدامات‘ کرے گا۔

    پاکستانی نمائندے کا کہنا تھا کہ تمام تر مسائل کے باوجود پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب جبکہ افغانستان میں جنگ ختم ہو چکی ہے، پاکستان کو امید ہے کہ تمام افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جائیں گے۔

  8. امریکہ کی جانب سے تیل کا ٹینکر قبضے میں لیے جانے کے بعد وینزویلا کا واشنگٹن پر ’قزاقی‘ کا الزام

    تیل کا ٹینکر

    ،تصویر کا ذریعہUS Department of Justice

    امریکہ کی جانب سے وینزویلا کے ساحل کے نزدیک سے ایک تیل کے ٹینکر کو قبضے میں لیے جانے کے بعد وینزویلا نے امریکہ پر ’چوری‘ اور بین الاقوامی سمندروں میں ’قزاقی‘ کا الزام لگایا ہے۔

    وینزویلد کی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ وینزویلا کے خلاف ’جارحیت کی پالیسی‘ دراصل ’ہمارے توانائی کے وسائل کو لوٹنے کے ایک سوچے سمجھے منصوبے‘ کا حصہ ہے۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ امریکی فوج نے وینزویلا کے ساحل کے نزدیک سے ایک آئل ٹینکر کو قبضے میں لینے کے لیے ایک بڑی کارروائی کی تھی۔

    امریکی اٹارنی جنرل پام بوندی نے ایکس پر جاری ایک بیان میں الزام لگایا کہ یہ آئل ٹینکر ’تیل کی غیر قانونی ترسیل کے نیٹ ورک‘ کے ساتھ منسلک تھا جو غیر ملکی شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جہاز تیل لے کر ایران جا رہا تھا۔

    ایک سینیئر امریکی فوجی اہلکار نے بی بی سی کے امریکہ میں پارٹنر سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ اس ٹینکر کو قبضے میں لینے کے مشن میں دو ہیلی کاپٹر، کوسٹ گارڈ کے 10 ارکان اور 10 میرینز کے علاوہ خصوصی دستوں نے بھی حصہ لیا تھا۔

    امریکہ کی جانب سے یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں امریکہ خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام ہے۔

    ذرائع نے سی بی ایس کو بتایا کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ بدھ کے روز کی جانب والی کارروائی سے آگاہ تھے، اور ٹرمپ انتظامیہ اس طرح کے مزید اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    وینزویلا کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں امریکہ پر ’سامراجی زیادتیوں‘ کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ وینزویلا کا کہنا کہ امریکہ کی ’وینزویلا کے خلاف طویل جارحیت‘ کی اصل وجہ نقل مکانی، منشیات کی سمگلنگ، جمہوریت یا انسانی حقوق نہیں بلکہ ’ہمیشہ سے ہمارے قدرتی وسائل، ہمارے تیل، ہماری توانائی‘ کے ذخائر رہے ہیں۔

    تیل کا ٹینکر

    ،تصویر کا ذریعہUS Department of Justice

  9. امریکہ نے دس لاکھ ڈالر کے ’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘ ویزا سکیم کا آغاز کر دیا

    ’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘ کے نام سے ایک فاسٹ ٹریک امریکی ویزوں کی سکیم شروع کی ہے۔ تاہم اس کو حاصل کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو کم از کم دس لاکھ ڈالرز ادا کرنے ہوں گے۔

    بدھ کے روز سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام ایسے افراد جو شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوں اور ان کی جانچ پڑتال ہو چکی ہو، ان کے لیے یہ کارڈ ’براہ راست امریکی شہریت حاصل کرنے کا راستہ فراہم کرے گا۔‘

    اس سکیم کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق، ٹرمپ گولڈ کارڈ، جس کا اعلان رواں سال کے آغاز میں کیا گیا تھا، ایک امریکی ویزا ہے جو ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو یہ ثابت کر سکیں کہ ان سے امریکہ کو ’کافی فائدہ‘ پہنچے گا۔

    یہ ویزا ایک اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ملک میں موجود غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور غیز قانونی طور پر مقیم افراد کو زبردستی واپش بھیجا جا رہا ہے جبکہ ورک ویزا فیس میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

    اس سکیم کے تحت ’ریکارڈ ٹائم‘ میں امریکی ریزیڈنسی کا وعدہ کیا گیا ہے تاہم اس کے لیے 10 لاکھ ڈالر کی فیس ادا کرنا ہوگی۔ گولڈ کارڈ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ رقم ’اس بات کا ثبوت ہو گی کہ مذکورہ فرد سے امریکہ کو خاطر خوا فائدہ پہنچے گا۔‘

    ایسے کاروبار جو ملازمین کو سپانسر کرنا چاہتے ہیں انھیں اضافی فیسوں کے ساتھ ساتھ 20 لاکھ ڈالرز ادا کرنے ہوں گے۔ ویب سائٹ کے مطابق، جلد ہی اس کارڈ کا ایک ’پلاٹینم‘ لانچ کیا جا رہا ہے جس کے خریدار کو خصوصی ٹیکس چھوٹ ملے گی تاہم اس کی فیس 50 لاکھ ڈالرز ہو گی۔

  10. دہشت گردی پاکستان کا نہیں انڈیا کا وطیرہ ہے، ہم دشمن کو چھپ کے نہیں للکار کر مارتے ہیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر

    پاکستان کے چیف آف ڈیفنس فورسز اور فیلڈ مارشل عاصم منیر

    ،تصویر کا ذریعہISPR

    پاکستان کے چیف آف ڈیفنس فورسز اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کا نہیں بلکہ انڈیا کا وتیرہ ہے، ہم دشمن کو چھپ کے نہیں للکار کر مارتے ہیں۔

    فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یہ بات اسلام آباد میں قومی علما مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    پاکستان کے سرکاری ٹیلیویژن پی ٹی وی کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ’ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ تاریخی ہے۔ تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو حاصل ہوا۔‘

    انھوں نے کہا کہ اسلامی ریاست میں ریاست کے علاوہ کوئی جہاد کا حکم نہیں دے سکتا۔ عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں ، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے۔

  11. امریکہ کا غیر ملکی سیاحوں سے پانچ سال کی ’سوشل میڈیا ہسٹری‘ طلب کرنے پر غور, جیمز فٹ گیلارڈ، بی بی سی نیوز

    غیر ملکی سیاح

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    امریکی حکام کی جانب سے غیر ملکی سیاحوں کے ملک میں داخلے کے حوالے سے ایک نئی تجویز سامنے آئی ہے کہ برطانیہ سمیت درجنوں ممالک کے سیاحوں سے امریکہ میں داخلے کی شرط کے طور پر پچھلے پانچ سال کی سوشل میڈیا تاریخ مانگی جا سکتی ہے۔

    اس نئی شرط کا اطلاق ان لوگوں پر ہو گا جو کئی ممالک سے 90 دن کے لیے بغیر ویزا امریکہ جا سکتے ہیں بشرطیکہ انھوں نے الیکٹرانک سسٹم فار ٹریول آتھورائزیشن (ایسٹا) فارم بھر رکھا ہو۔

    یہ تجویز کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) اور ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے جمع کرائی ہے۔

    تجویز میں کہا گیا ہے کہ ’ایسٹا درخواست دہندگان کو پچھلے پانچ سال کی سوشل میڈیا معلومات فراہم کرنا ہوگی تاہم خاص معلومات سے متعلق وضاحت نہیں کی گئی۔

    یاد رہے رواں سال جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کے پیش نظر امریکی سرحدوں کو سخت کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔

    دوسری جانب ماہرین اس مجوزہ تجویز کو سیاحوں کے لیے ممکنہ رکاوٹ قرار دے رہے ہیں جس سے ان کے ڈیجیٹل حقوق کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکہ اگلے سال کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ مردوں کا فٹبال ورلڈ کپ منعقد کرنے کے باعث غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد کی توقع کر رہا ہے جبکہ 2028 میں لاس اینجلس میں اولمپکس کی میزبانی کی جائے گی۔

    امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ غیر ملکی سیاحوں سے متعلق تجویز فیڈرل رجسٹر میں شائع ہوئی ہے جو امریکی حکومت کا سرکاری جریدہ ہے۔

    بی بی سی نے ڈی ایچ ایس سے اس حوالے سے سوالات کیے ہیں تاہم تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔

    یاد رہے کہ موجودہ ایسٹا میں مسافروں سے نسبتاً محدود معلومات لی جاتی ہیں جس کی ایک بار 40 ڈالر فیس لی جاتی ہے۔

    سوشل میڈیا معلومات کے علاوہ نئی دستاویز میں درخواست دہندگان کے پچھلے پانچ سال کے ٹیلیفون نمبرز اور پچھلے دس سال کے ای میل پتے جمع کرنے کی تجویز دی گئی ہے ساتھ ہی ان کے خاندان کے بارے میں مزید معلومات بھی مانگی گئی ہیں۔

  12. انسانی حقوق کے عالمی دن پر کوئٹہ میں احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا دعویٰ, محمد کاظم، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

    بلوچستان

    بلوچستان سے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ حقوق انسان کے عالمی دن کے موقع پر انھیں کوئٹہ شہر میں احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی۔

    تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہر سال کی طرح انھوں نے اس سال بھی 10 دسمبر کو پریس کلب کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

    بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں پہلے سے نافذ کردہ دفعہ 144 کی مدت آٹھ دسمبر کو ختم ہورہی تھی لیکن آٹھ دسمبر کے روز ہی ایک مرتبہ پھر نیا نوٹیفیکیشن جاری کرکے شہر میں 22 دسمبر تک دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تنظیم حقوق انسانی کے عالمی دن پر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن جب انھوں نے انتظامیہ کے لوگوں سے رابطہ کیا تو انھیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

    انھوں نے بتایا کہ ’ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی گئی تو آپ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم پرامن رہی ہے اور قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرتی رہی ہے لیکن ہمیں احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ہمیں اپنا احتجاج مؤخرکرنا پڑا۔

    انھوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن ہم سے یہ حق بھی چھینا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ آٹھ دسمبر کو محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر 22 دسمبر تک کوئٹہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔

    اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق دیگر پابندیوں کے علاوہ شہر میں پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

  13. شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ایک مدرسے کے قریب بارودی مواد کا دھماکہ، دو بچے ہلاک اور 15 افراد زخمی, عزیز اللہ خان، بی بی سی اردوڈاٹ کام، پشاور

    سکیورٹی فورسز

    شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ایک مدرسے کے قریب بارودی مواد کے دھماکے سے دو بچے ہلاک اور پانچ بچیوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    مقامی پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے بتایا ہے کہ میر علی کے قریب عیسوڑی دیہات میں اس وقت دھماکہ ہوا ہے جب بچے وہاں کھیل رہے تھے۔

    میر علی سے ایک انتظامی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ عیسوڑی کے مقام پر بچے کھیل رہے تھے جہاں انھیں بارودی مواد کا گولہ ملا جس سے دھماکہ ہوا ہے۔

    میر علی کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر منیر نے بتایا ہے کہ ان کے ہسپتال میں ایک بچہ مردہ حالت میں لایا گیا جبکہ 16 زخمی تھے جن میں پانچ بچیاں بھی تھیں۔

    ان میں بیشتر کی عمریں آٹھ سال سے 12 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تین زخمیوں کی حالت تشویشناک تھی جنھیں خلیفہ گل نوا ٹیچنگ ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔

    بنوں میں ہسپتال کے ترجمان محمد نعمان نے بتایا کہ کل آٹھ زخمی بنوں ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں ایک بچہ شدید زخمی ہونے کی وجہ سے دم توڑ گیا ہے۔

    ڈاکٹر منیر نے بتایا ہے کہ بیشتر زخمیوں کو زیادہ چوٹیں نہیں آئی تھیں اس لیے انھیں ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا تھا۔

    میر علی سے مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ علاقے میں کشیدہ حالات کی وجہ سے باقی تمام زخمی بھی بنوں چلے گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میر علی میں آئے روز کے حملوں اور دھماکوں کی وجہ سے لوگ محفوظ علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔

    میر علی میں اس طرح پہلے بھی واقعات پیش آئے ہیں جن میں میدان میں کھیلتے ہوئے بچوں پر بارودی مواد پھینکا گیا ہے اس کے علاوہ 22 اکتوبر کو میر علی میں ایک گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں سوار 6 افراد جل گئے تھے۔

    اسی طرح مئی کے مہینے میں سکول جانے والے بچوں پر کواڈ کاپٹر حملے میں چار بچوں کی جان چلی گئی تھی اور ان کے والدہ سمیت چار بچے زخمی ہو گئے تھے۔

    اس ماہ کے شروع کے دنوں میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں 7 مسلح افراد کو ہلاک کر دیا تھا ۔ میر علی میں آئے روز کے تشدد کے واقعات ، دھماکوں ٹارگٹ کلنگ اور سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے دیگر علاقوں کو نقل مکانی کر لی ہے۔

  14. جنوبی کوریا نے اپنی فضائی حدود میں چینی اور روسی جنگی طیاروں کی گشت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروا دیا, کیلی این جی، بی بی سی نیوز

    فضائی حملہ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    جنوبی کوریا نے چینی اور روسی دفاعی اتاشی سے ان کے جنگی طیاروں کے اپنے فضائی دفاعی زون میں داخل ہونے سے متعلق احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے۔

    سیئول کے مطابق انھوں نے منگل کو سات روسی اور دو چینی فوجی طیاروں کے ’مختصر وقت کے لیے زون میں داخل ہونے کے بعد کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی اختیار کرنے کے لیے لڑاکا طیارے بھیجے تاہم ان طیاروں کی جانب سے جنوبی کوریا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

    واضح رہے کہ کچھ ممالک فضائی شناخت کے دفاعی زون کی وضاحت کرتے ہیں جہاں انھیں اپنی شناخت کے لیے غیر ملکی طیاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون کے تحت خودمختار فضائی حدود کا حصہ نہیں ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سال مارچ میں سیئول نے بھی لڑاکا طیارے تعینات کیے تھے جب کئی روسی جنگی طیاروں نے اس زون میں پرواز کی تھی۔

    جنوبی کوریائی میڈیا کے مطابق ایک اعلیٰ فوجی افسر نے بتایا کہ روسی طیارے اوللُنگ جزیرے اور ڈاکدو کے قریب کوریا کے فضائی دفاعی شناختی زون (کڈِز) میں داخل ہوئے، جبکہ چینی طیارے ایئودو کے قریب داخل ہوئے۔

    بعد میں دونوں ممالک کے طیارے جاپان کے تسوشیما جزیرے کے قریب فضائی حدود میں دوبارہ اکٹھے ہوئے۔

    جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے بدھ کے روز شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ ’ہماری فوج بین الاقوامی قانون کے مطابق کڈِز میں پڑوسی ممالک کے طیاروں کی سرگرمیوں کا بھرپور جواب دے گی۔‘

    ڈاکدو جزائر پر جاپان اور جنوبی کوریا دونوں نے دعویٰ کیا ہے جبکہ شمالی کوریا بھی اس پر دعویٰ کرتا ہے۔

    ایئودو جنوبی کوریا کے جزیرہ جیجو کے قریب ایک ڈوبا ہوا پتھریلا ٹکڑا ہے۔ سیول اور بیجنگ کے درمیان یہ ایک متنازع حصہ ہے کیونکہ دونوں نے اسے اپنی فضائی دفاعی حدود میں شامل کر رکھا ہے۔

    چین نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ اس کی فضائیہ نے روس کے ساتھ مشرقی چین کے سمندر اور مغربی بحرالکاہل کی فضائی حدود میں مشترکہ گشت کیا۔

    ایک قومی دفاعی ترجمان نے کہا کہ یہ مشق بیجنگ اور ماسکو کے درمیان 'سالانہ تعاون کے منصوبے' کا حصہ ہے تاکہ 'علاقائی چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔'

  15. افواج پاکستان کی قربانیوں کا مذاق اڑائیں گے تو کون پاکستان کی عزت کرے گا: وزیر اعظم شہباز شریف

    وزیر اعظم شہباز شریف

    ،تصویر کا ذریعہptvnews

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جب تک ملک میں فرقہ پرستی کا خاتمہ نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کر سکتا، افواج پاکستان کی قربانیوں کا مذاق اڑائیں گے تو کون پاکستان کی عزت کرے گا، افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا ناقابل برداشت ہے۔

    اسلام آباد میں قومی علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کو ناقابل برداشت قرار دیا۔

    خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ علماء کرام اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنی اس فوج کا دفاع کریں جس نے ہمارے دفاع کے لیے اپنے لہو سے تاریخ رقم کی اور ہمارے ازلی دشمن کو ایسی شکست دی جسے وہ قیامت تک نہیں بھولے گا۔‘

    یاد رہے اس تقریب میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف ڈیفنس فورسز و آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سمیت وفاقی وزراء ، اعلیٰ سرکاری حکام کے علاوہ علماء و مشائخ کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان کی فوج نے دلیری اور جرأت سے جنگ لڑی۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جنگ کی قیادت کی، پاکستانی افواج کی جرأت اور بہادری سے دشمن کو عبرت ناک شکست ہوئی۔

    انھوں نے کہا کہ قوم میں یکجہتی کی فضا قائم ہونے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، ملک میں فرقہ پرستی کا خاتمہ ضروری ہے، اب بھی بعض مکاتبِ فکر کے لوگ کہتے ہیں کہ اس مسجد میں دوسرے (فرقے کے لوگ) ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ معرکۂ حق میں عظیم فتح حاصل ہوئی جس کے لیے قوم کی دعائیں قبول ہوئیں۔

    ان کے مطابق ’افواج کے ہر سپاہی کی معرکۂ حق میں بے مثال کاوشیں شامل ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے انڈیا کے خلاف جنگ کو جرأت سے لیڈ کیا۔مسلح افواج کی جرأت اور بہادری سے دشمن کو عبرتناک شکست ہوئی۔‘

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان کی معیشت آج تیزی سے ترقی کر رہی ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی و عسکری قیادت نے کردار ادا کیا ہے۔‘

    وزیر اعظم نے تحریک پاکستان کی جدوجہد میں علما کرام کے کردار کو سراہتے ہوئے قومی معاملات پر یکجان ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا معرکہ حق میں پاکستان کی کامیابی کی معترف ہے۔

  16. اسلام آباد میں خواتین کی ویڈیو بنانے اور تشدد کرنے کے الزام میں گرفتار چینی باشندے ’راضی نامے‘ کے بعد رہا, شہزاد ملک، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

    جھگیوں میں رہائش پزیر کچھ افراد اور چینی باشندوں کو آپس میں لڑتے ہوئے ویڈیو

    ،تصویر کا ذریعہSocial Media

    پاکستان کے سوشل میڈیا پر گذشتہ کچھ روز سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں موجود جھگیوں میں رہائش پزیر کچھ افراد اور چینی باشندوں کو آپس میں لڑتے ہوئے اور بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    یہ ویڈیو دراصل اسلام آباد کے علاقے گولڑہ کی ہے جہاں پیش آنے والے واقعے کا مقدمہ نہ صرف گولڑہ تھانے میں درج کیا گیا تھا بلکہ تین چینی باشندوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

    تاہم مقدمے کے مدعی اور گرفتار ملزمان کے درمیان راضی نامہ ہونے کے بعد تینوں چینی شہریوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں کیا کہا گیا ہے؟

    اس واقعے کا مقدمہ آٹھ دسمبر کو اسلام آباد کے گولڑہ تھانے میں محمد خان نامی شخص کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

    اس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ اپنے خاندان کے ساتھ گولڑہ کے علاقے چوڑ چوک کے قریب ایک کھلی جگہ پر جھگیاں تعمیر کرکے عارضی طور پر رہ رہے تھے جہاں ان کے قبیلے کے دیگر افراد بھی رہائش پذیر ہیں۔

    ایف آئی آر کے مطابق سات چینی باشندے وہاں آئے اور جھگیوں میں رہائش پزیر خواتین کی ویڈیو بنانا شروع کر دی۔

    اس مقدمے کے مدعی محمد خان نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ یہ واقعہ دراصل سات دسمبر کا ہے۔

    وہ کہتے ہیں کہ ’ان چینی باشندوں کو منع کیا گیا کہ وہ بغیر اجازت ان کے خاندان اور قبیلے کی عورتوں کی ویڈیو نہ بنائیں۔‘

    ’بارہا منع کرنے کے باوجود چینی باشندے بدستور ویڈیو بناتے رہے جس پر وہاں پر موجود خاندان اور قبیلے کے دیگر افراد کے ساتھ ان کا جھگڑا ہوگیا۔‘

    محمد خان نے الزام عائد کیا کہ ان چینی باشندوں نے نہ صرف ان کے خاندان کے مردوں کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ’ان کی عورتوں کو بھی ڈنڈوں سے مارا۔‘

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں بھی مقامی افراد اور ایک چینی شہری کو آپس میں ڈنڈوں سے لڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    چینی باشندوں کا جھگی والوں کے ساتھ جھگڑا

    ،تصویر کا ذریعہSocial Media

    تفتیشی افسر کیا کہتے ہیں؟

    اس مقدمے کی تفتیش کرنے والے اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر سرفراز احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے گرفتار ملزمان کا دو دن کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا جس کے بعد بدھ کے روز مقامی عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے۔ تاہم مقدمے کے مدعی کا کہنا ہے کہ انھوں نے عدالت میں ملزمان کے ساتھ راضی نامہ ہونے کا بیان دے دیا ہے اور اپنا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔

    مدعی کے مقدمہ واپس لینے کے بعد گرفتار چینی شہریوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔

    جب مدعی سے پوچھا گیا کہ اس واقعے کے دوران ان کی موٹر سائیکلوں سمیت دیگر سامان کو نقصان پہنچا ہے تو کیا انھوں نے اس کا معاوضہ ملزمان سے طلب کیا تھا، جس پر محمد خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ذاتی حیثیت میں ان ملزمان سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کیا۔

    ان کے مطابق انھوں نے یہ مقدمہ صرف اس بنیاد پر واپس لیا ہے کہ غیر ملکی پاکستان میں سیر و سیاحت کے لیے آئے ہیں اور کہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ پاکستان میں جاکر ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔

    تاہم دوسری جانب مقدمے کے تفتیشی افسر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ انھیں مدعی مقدمہ اور ملزمان کے درمیان ہونے والی صلح کا علم نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ابھی تو اس مقدمے کی تفتیش بھی شروع نہیں ہوئی تھی۔ تاہم انھوں نے مزید کہا کہ مدعی کا یہ استحقاق ہے کہ وہ کسی بھی وقت مقدمے سے دستبردار ہوسکتا ہے اور اس ضمن میں انھیں متعقلہ عدالت میں بین حلفی جمع کروانا ہوتا ہے۔

  17. رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ سال کی نسبت خطرناک حد تک اضافہ، سب سے زیادہ حملے بنوں میں ہوئے: سی ٹی ڈی, عزیز اللہ خان، بی بی سی اردوڈاٹ کام، پشاور

    دہشت گردی کے واقعات

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    خیبرپختونخوا میں رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ سال کی نسبت خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ سال کے آخری تین ماہ میں صوبے کے مختلف علاقوں میں 822 حملے ہوئے ہیں۔

    سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال گیارہ ماہ میں دہشت گردی کے 1588 واقعات پیش آئے ہیں۔ گزشتہ سال کے 12 مہینوں میں کل 1058 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

    ادارے کے مطابق تشدد کے ان واقعات میں اضافے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال کے پہلے آٹھ ماہ 766 حملے ہوئے اور ان حملوں میں بھاری جان نقصان ہوئے ہیں۔

    ان آٹھ ماہ کے حملوں میں 92 پولیس اہلکار 159 عام شہری اور 166 سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جان گئی ہے جن میں 410 عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اب ان تین ماہ میں یعنی ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں 822 حملے ہوئے ہیں۔

    انسداد دہشت گردی کے محکمے کی جانب سے فراہم کردہ اعدا و شمار کے مطابق اس سال کے ان گیارہ مہینوں میں 1588 تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت پچاس فیصد زیادہ بتائے گئے ہیں۔

    اس سال پولیس پر 510 حملے ہوئے ہیں اور یہ بھی گزشتہ سال بارہ ماہ میں ہونے والے 327 حملوں سے 56 فیصد زیادہ رہے ہیں ۔ پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے ان حملوں کے بعد 320 حملوں پر جوابی کارروائی کی ہے۔

    پولیس پر حملوں میں 137 اہلکار ہلاک اور 236 زخمی ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق گزشہ آٹھ ماہ میں ان حملوں میں 92 پولیس اہلکار 159 عام شہری اور 166 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جان گئی ہے۔ ان میں 410 عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    بنوں میں 160 سے زائد حملے

    اگر ان تین ماہ کا ریکارڈ دیکھیں تو ان میں 45 پولیس اہلکاروں کی جان گئی ہے۔ اس سال سب سے زیادہ حملے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تعداد 160 سے زیادہ بتائی گئی ہے۔

    دوسرے نمبر پر شمالی وزیرستان میں پھر لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں ۔ صوبے میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے علاوہ سیکیورٹی فورسز نے بھی بڑی تعداد میں انٹیلیجنس کی بنیادوں پر آپریشنز کیے ہیں۔

    ان میں سکیورٹی فورسز کی مسلح افراد اور دھڑوں سے جھڑپوں میں جہاں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات فراہم کی گئی ہیں وہاں فورسز کا بھی جانی نقصان ہوا ہے ان میں سیکیورٹی افسران بھی شامل ہیں۔

    اس سال سب سے بڑے حملے کیڈٹ کالج وانا ، ایف سی ہیڈ کورٹر بنوں اور پشاور کے علاوہ پولیس سکول ڈیرہ اسماعیل خان میں کیے گئے ہیں۔

  18. پی ٹی آئی کا 20 دسمبر کو ’قومی کانفرنس‘ بلانے کا اعلان، عمران خان کے خلاف مقدمات میرٹ پر سنے جائیں: تحریک انصاف

    عمران خان

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق سپیکر اسد قیصر نے منگل کی رات پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنے پر واٹر کینن کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان سے ملاقاتیں عدالتی احکامات کے مطابق کروائی جائیں اور ان کے کیسز میرٹ پرسنے جائیں۔

    پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’اگر آپ چاہتے ہیں کہ خان عوام سے نہ ملے یا عوام خان سے دور ہو تو ایسا ممکن نہیں۔‘

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’اس وقت بھی 70 فیصد لوگ خان کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کی عوام کو طیش نہ دلائیں، ہم نے کچھ ایسا نہیں کیا جو آئین و قانون کے خلاف ہو۔ خان صاحب کی ملاقاتیں عدالت کے احکامات کے مطابق ہونا چاہیے۔‘

    ان کے مطابق ’اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ملاقات اس لیے نہیں کروائی جا سکتی کہ وہاں سے ٹوئیٹ آتی ہے تو پھر بشریٰ بی بی سے ملاقات کیوں نہیں کروائی جا رہی۔ ان کا تو کوئی ٹوئٹر ہینڈل نہیں اتنے عرصے سے ان کی ملاقات بند ہے۔ آپ ایک اور لیول پر گر گئے ہمیں اس کی توقع نہیں تھی۔‘

    بیرسٹر گوہر کے مطابق ’مینڈیٹ چوری کے بعد ہم نے دھرنے نہیں دیے بلکہ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھے کہ یہاں ہماری آواز کو سنا جائے گا اور ہماری اور عوام کی مشکلات کا حل نکلے گا۔‘

    چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق ’زور اور ضد سے کچھ حاصل نہ ہو گا۔ آپ خواہ مخوا یہ چاہتے ہیں کہ ہم پارلیمنٹ میں نہ بیٹھیں تو ایسا آگے نہیں چلے گا۔ ہم ایوان میں آج بات کرنا چاہتے تھے ہماری تمام ڈیمانڈ آئین و قانون کے مطابق ہیں۔‘

    20 اور 21 دسمبر کو قومی کانفرنس بلا رہے ہیں: اسد قیصر

    اس موقع پر اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کل جو واقعہ ہوا اس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو انصاف دیا جائے، ان کے کیسز میرٹ پر سنے جائیں اور ان پر حکومت کا عمل دخل اور اثر رسوخ ختم کیا جائے۔ عمران خان کی اپنے خاندان اور سیاسی افراد سے دو دن کی ملاقاتوں کو بحال کیا جائے۔‘

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق سپیکر اسد قیصر

    ،تصویر کا ذریعہSCREENGRAB

    اسد قیصر نے کہا کہ ’ملاقات تو قانون میں ہے رولز میں ہے ان کی بہنیں ملاقات کے لیے جاتی ہیں جو ان کا حق ہے مگر یہاں ’فاشسٹ حکومت‘ ہے جو آئین و قانون کو نہیں مانتی اور ہم اس رویے کی مذمت کرتے ہیں۔‘

    سابق سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ’ہم 20 اور 21 دسمبر کو قومی کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہم تمام سیاسی جماعتوں، بار ایسوسی ایشن، سول سوسائٹی اور میڈیا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو بلائیں گے اور ایک قومی ایجنڈا دیں گے۔‘

    ان کے مطابق ’ ہم تمام جمہوریت پسند لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔ اگر کسی کی غلط فہمی ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگایا جائے گا یا عمران خان کو کہیں اور منتقل کیا جائے گا تو یہ محض غلط فہمی ہے۔ اس طرح ملک کو یہ انارکی کی جانب لے جائیں گے۔ آئین ہمیں پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔‘

  19. ریکوڈک پراجیکٹ کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی امریکی مالی معاونت کی منظوری: ’اس اقدام سے بلوچستان میں 7500 نوکریاں پیدا ہوں گی،‘ امریکی ناظم اُمور

    ریکوڈک

    ،تصویر کا ذریعہBarrick Gold

    پاکستان میں امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں امریکہ کے ایکسپورٹ-امپورٹ (ایگزم) بینک نے پاکستان کے لیے ایک ارب 25 کروڑ ڈالرز کی نئی مالی معاونت کی منظوری دی ہے۔

    سفارتخانے کی جانب سے امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اس مالی معاونت کا مقصد پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے سے اہم معدنیات کی کان کنی میں مدد فراہم کرنا ہے۔

    نیٹلی بکر کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں ایگزم پراجیکٹ فائننسنگ کے تحت ریکوڈک منصوبے کو چلانے کے لیے درکار تقریباً دو ارب ڈالرز کے کان کنی جدید آلات اور خدمات فراہم پاکستان کو فراہم کی جائیں گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں امریکہ میں چھ ہزار جبکہ بلوچستان میں 7500 نوکریاں پیدا ہوں گی۔

    امریکی سفارتکار کا کہنا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ کان کنی کے منصوبوں کے لیے ایک ماڈل ہو گا جس سے امریکی برآمد کنندگان کے ساتھ ساتھ مقامی پاکستانی کمیونٹیز اور شراکت داروں کو فائدہ پہنچے گا۔

    نیٹلی بیکر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس طرح کے معاہدوں کو امریکی سفارت کاری کا محور بنایا ہے۔

    ان کا مزید کہنا ہے کہ ان کی انتظامیہ امریکی اور پاکستانی کمپنیوں کے درمیان معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں ایسے مزید معاہدوں کے لیے پرامید ہیں۔

    ریکوڈک

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنچاغی ضلع میں واقع ریکوڈک ذخائر کو اکثر ایک 'سویا ہوا دیو' کہا جاتا ہے۔

    ریکوڈک کے سونے اور تانبے کے ذخائر

    پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان کی زمین میں وافر مقدار اور سب سے قیمتی معدنیات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر سٹریٹجک نوعیت کے معدنیات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اسے پاکستان کا معدنیاتی مرکز قرار دیا جاتا ہے۔

    سنہ 1970 کی دہائی میں جیولوجیکل سروے آف پاکستان (جی ایس پی) نے ریکوڈک اور سیندک میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی نشاندہی کی تھی۔

    چاغی ضلع میں واقع ریکوڈک ذخائر کو اکثر ایک 'سویا ہوا دیو' کہا جاتا ہے۔ کئی دہائیاں قبل جیالوجیکل سروے آف پاکستان نے یہاں سونے کے ممکنہ ذخائر کا سراغ لگایا تھا لیکن کئی سال تک یہ منصوبہ قانونی اور مالیاتی تنازعات میں پھنسا رہا۔ اب کینیڈین کمپنی ’بیریک گولڈ‘ کی قیادت میں اسے دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔

    سنہ 2022 کے آخر میں ایک نئے معاہدے کے تحت اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوا، جس میں بلوچستان حکومت کو 25 فیصد، وفاق کو 25 فیصد اور کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کو 50 فیصد شیئر دیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت بیریک گولڈ نے یہاں سرمایہ کاری اور اس دہائی کے اختتام تک پیداوار شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    آج ریکوڈک کا سرخ پہاڑی علاقہ، جو طویل عرصے سے خاموش تھا، دوبارہ کھدائی اور سروے ٹیموں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اور اب حکام اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہاں سے پیداوار سنہ 2028 تک شروع ہو جائے گی، جبکہ اس وقت منصوبے کے لیے سرمایہ جمع کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جن میں، مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی کمپنی منارا منرلز کی ممکنہ سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

    بیرک گولڈ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) مارک برسٹو نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ دوسرے مرحلے کے مکمل ہونے پر سالانہ 400,000 ٹن تانبے کی پیداوار کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ریکوڈیک سے معدنیات کی کان کنی کے لیے پہلے مرحلے میں 5.5 ارب ڈالر کے ترقیاتی اخراجات کیے جائیں گے اور 2028 تک کان سے 2 لاکھ ٹن کاپر (تانبا) کنکریٹ اور 2 لاکھ 50 ہزار اونس سونے کی سالانہ پیداوار شروع ہو جائے گی۔

  20. وفاقی حکومت نے بیگیج سکیم کے تحت گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی, تنویر ملک، صحافی

    وفاقی حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں بیگیج سکیم کے تحت گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے صرف ٹرانسفر آف ریذیڈنس اور گفٹ سکیم کے تحت بیرون ملک کے گاڑیوں کی درآمد کی اجازت جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں وزارتِ تجارت کی جانب سے پیش کی جانے والی سمری پر گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار میں ترمیم کی منظوری دی گئی جس کے بعد اب صرف ٹرانسفر آف ریذیڈنس اور گفٹ سکیم برقرار رہیں گی۔

    نئی پالیسی کے تحت ان سکیموں پر تجارتی درآمدات والے حفاظتی اور ماحولیاتی معیار لاگو ہوں گے، گاڑیوں کی درآمد کا وقفہ دو کی بجائے تین سال کر دیا گیا ہے اور درآمد شدہ گاڑیاں ایک سال تک فروخت نہیں کی جا سکیں گی۔

    اجلاس میں پاور ڈویژن کی جانب سے مالی سال 26-2025 کے لیے سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیا گیا۔ ای سی سی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ فنانس ڈویژن کے ساتھ مل کر ایسا درمیانی مدت کا منصوبہ تیار کرے جس سے پاور سیکٹر میں حکومتی مالی معاونت بتدریج کم ہو۔

    کمیٹی نے پاور ڈویژن سے یہ بھی کہا کہ وہ ڈسکوز کے ساتھ فالو اپ نظام بنائے تاکہ حکومتی اہداف پر عمل یقینی ہو سکے۔ ای سی سی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور پٹرول پمپ مالکان کے مارجن میں ردوبدل کی بھی منظوری دی، جنھیں 24-2023 اور 25-2024 کی کنزیومر پرائس انفلیشن کے مطابق 5 سے 10 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

    کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ مارجن میں اضافے کا نصف حصہ فوری دیا جائے گا جبکہ بقیہ اضافہ شعبے کی ڈیجیٹلائزیشن سے مشروط ہو گا۔ پیٹرولیم ڈویژن اس بارے میں یکم جون 2026 تک رپورٹ دے گا۔

    کمیٹی نے کلوروفارم کی درآمد پر پابندی لگانے کی منظوری بھی دی کیونکہ یہ زہریلا اور سرطان پیدا کرنے والا کیمیکل ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ ٹرائی کلورو میتھین (کلوروفارم) صرف ادویات ساز کمپنیاں ہی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی جاری کردہ این او سی کے بعد درآمد کر سکیں گی۔

    ایک اور سمری پر پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کے لیے 1.28 ارب روپے کا ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ منظور کی گئی تاکہ سرکاری اداروں میں ڈیجیٹل تبدیلی اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں مدد مل سکے۔

    کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی اخراجات کے لیے بھی فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی اسی طرح ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے لیے پانچ ارب روپے کے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

    وزارتِ قومی غذائی تحفظ کی سمری پر ای سی سی نے پاسکو کو بند کرنے اور اس کے باقی مالی معاملات نمٹانے کے لیے ایک خصوصی کمپنی بنانے کی اجازت دے دی۔ کمپنی کو رجسٹریشن، انتظامی و مالی اقدامات اور ضروری ریگولیٹری چھوٹ ملے گی اور اپنا کام مکمل کرنے کے بعد کمپنی تحلیل کر دی جائے گی۔

    مزید برآں، کمیٹی نے اصولی طور پر پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کو پنشن اور میڈیکل اخراجات پورے کرنے کے لیے بجٹ جاری کرنے کی منظوری بھی دی۔