یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
17 جولائی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع قلات میں ایک مسافر بس پر فائرنگ سے کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس حکام کے مطابق بس پر فائرنگ کا واقعہ نیمرغ کراس کے علاقے میں پیش آیا۔
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
17 جولائی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسرائیل نے شام پر اپنے فضائی حملے تیز کر دیے ہیں، جن میں وزارت دفاع اور دارالحکومت دمشق میں صدارتی محل کے قریب کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج اقلیتی دروز فرقے کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے یہ سب کر رہی ہے اور اس کا مقصد حکومت کی حامی افواج کو ختم کرنا ہے جن پر شام کے جنوب مغربی سویدا علاقے میں حملہ کرنے کا الزام ہے۔
سویدا میں مسلح بدو گروپوں اور دروز ملیشیا کے درمیان کئی دنوں کی مہلک جھڑپوں کے بعد اسرائیل نے یہ حملے شروع کیے۔
شام کی وزارت خارجہ نے آج فضائی حملوں کے بعد دمشق کے ساتھ ساتھ سویدا میں بھی اسرائیل کی جانب سے ’سرکاری اداروں اور شہری تنصیبات‘ کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔
اسرائیل کے حملوں کے بعد دمشق میں وزارت دفاع کی عمارت کے ساتھ ساتھ صدارتی محل کے اطراف کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ متعدد شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ شام کا کہنا ہے کہ ’بنیادی ڈھانچے اور عوامی خدمات کو بھی وسیع نقصان‘ پہنچا ہے۔
وزارت خارجہ نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’تناؤ کو ہوا دینے، افراتفری پھیلانے اور شام میں سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے‘ کی ’دانستہ پالیسی‘ کے تعاقب میں ’سخت حملے‘ کر رہا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’شام اسرائیل کو اس خطرناک اضافے اور اس کے نتائج کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہEPA/Shutterstock
امریکی ایلچی ٹام بیرک نے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ تشدد کا رستہ نہ اختیار کریں۔برطانیہ میں قائم مانیٹرنگ گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اتوار کو لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا نیوز کے مطابق شامی فوجیوں نے سویدا سے انخلا شروع کر دیا ہے۔ خبر کے مطابق فوج شامی حکومت اور سویدا کے مذہبی رہنماؤں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد یہ سب ہوا۔ اس معاہدے کے تحت فوج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جرائم پیشہ گروہوں کا تعاقب جاری رکھے گی۔
سویدا کے باشندوں کی اکثریت کا تعلق دروز اقلیتی کمیونٹی سے ہے۔
اقوام متحدہ کی مذمت، امریکہ کی ثالثی
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سویدا، درعا اور دمشق کے مرکز میں بڑھتے ہوئے اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔
ان کے ترجمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انتونیو گوتیریس نے ’شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی تمام خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرنے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ’ہم نے مخصوص اقدامات پر اتفاق کیا ہے جو آج رات اس پریشان کن اور خوفناک صورتحال کو ختم کر دیں گے۔‘
مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ امریکہ کو شام میں اسرائیلی حملوں پر تشویش ہے۔

،تصویر کا ذریعہShaadi Khan
بلوچستان کے ضلع قلات میں بس پر حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے قوال تھے جو کہ کراچی سے کوئٹہ جارہے تھے۔
قلات میں پولیس کے حکام کے مطابق بس پر ہونے والے حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قلات کے ایم ایس ڈاکٹر نصراللہ بلوچ نے بتایا کہ فائرنگ سے 14 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے تین کی حالت تشویشناک تھی۔ زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
کوئٹہ پولیس کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوئٹہ پہنچنے کے بعد زخمیوں کو علاج کے لیے سی ایم ایچ منتقل کیا گیا۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کی حملے کا نشانہ بننے والے بس میں قوال اور موسیقار سفر کررہے تھے جن کو کوئٹہ میں ایک شادی کی تقریب میں بلایا گیا تھا۔
حملے کا نشانہ بننے والے ایک مسافر نے قلات میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ چالیس سال سے کوئٹہ آتے جاتے رہے ہیں لیکن پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ’دہشت گرد‘ اندھا دھند شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بس کو کہاں حملے کا نشانہ بنایا گیا؟
جس بس کو قلات میں نامعلوم مسلح افراد نے حملے کا نشانہ بنایا وہ کراچی سے کوئٹہ آرہی تھی۔ اس واقعے کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر قلات اور ضلعی پولیس کے سربراہ سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے کال وصول نہیں کی۔
اگرچہ رابطہ کرنے پر قلات کے ایس ایچ او حبیب نیچاری نے کال وصول کی لیکن انھوں نے زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ بس پر نیمرغ کراس کے علاقے میں حملہ کیا گیا جس میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
نیمرغ کراس قلات شہر سے اندازاً آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں کوئٹہ کراچی ہائی وے پر کوئٹہ کی جانب واقع ہے۔
’زخمیوں میں بس کا ڈرائیور بھی شامل ہے‘
بس پر حملے میں اس کا ڈرائیور بھی زخمی ہوا جنھیں قلات میں طبی امداد کی فراہمی کے بعد ٹراما سینٹر کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ سول پستال کوئٹہ کے ایم ایس نے بتایا کہ زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کرنے کے پیش نظر سول ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی لیکن سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں صرف ایک زخمی کو منتقل کیا گیا جو کہ بس کا ڈرائیور تھا جن کو کندھے اور ایک ٹانگ پر گولی لگی ہے۔
بس کے بعض مسافروں نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قلات میں مقامی صحافیوں کو بتایا کہ بس پر اچانک شدید فائرنگ ہوئی جس کے باعث بس روڈ سے باہر نکل گئی۔
انھوں نے بتایا کہ بس روڈ سے نیچے اتر کر ایک باغ کے قریب رک گئی جہاں سے زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ نہیں دیکھا کہ حملہ آور کتنے تھے تاہم بس میں بہت ساری گولیاں لگی۔
حملے کا نشانہ بننے والے بس کے مسافروں نے صحافیوں کیا بتایا؟
کوئٹہ میں پولیس کے سینیئر افسرنے بتایا کہ بس میں صابری گروپ سے تعلق رکھنے والے قوال اور موسیقار سفر کررہے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ یہاں ایک با اثر خاندان کی شادی تھی جس میں قوالوں اور موسیقاروں کو پرفارمنس کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
قلات کے ہسپتال سے وہاں کے مقامی صحافیوں نے مسافروں کی جو ویڈیوز شیئر کیں ان میں وہ غم سے نڈھال نظر آ رہے تھے۔
ایک شخص جو کہ حملے میں محفوظ رہا تھا نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران اپنے آنسوؤں پر ضبط نہیں کرسکا۔ انھوں نے بتایا کہ وہ چالیس سال سے کوئٹہ آتے جاتے رہے ہیں لیکن پہلے ہم نے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا۔
انھوں نے بتایا کہ ان کا تعلق کراچی میں صابری گھرانے سے ہے اور ماجد علی صابری ان کے بھائی ہیں۔
صحافیوں کے اصرار پر انھوں نے بتایا کہ ’مجھ میں بولنے کی ہمت نہیں ہے اس حملے میں ہمارے تین بندے ضائع ہوگئے۔ بس ہم کیا بولیں‘۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ایک بیان میں کہا کہ ’قلات میں مسافر کوچ پر حملہ ایک بزدلانہ اور قابل نفرت دہشت گردی ہے جس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انھوں نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں پہلے شناخت کی بنیاد پر حملوں کا تاثر دیتی رہیں۔ ’اب اندھا دھند شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے یہ جنگ ہر عام پاکستانی کے خلاف ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم اسے ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے‘۔
قلات کہاں واقع ہے؟
قلات بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً ڈیڑھ سو کلومیٹر کا فصلے پرجنوب میں واقع ہے۔ قلات کی آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے۔
قلات کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو کہ شورش سے متاثرہ ہیں اور قلات شہر سمیت اس کے دیگر علاقوں میں طویل عرصے سے بدامنی کے سنگین واقعات پیش آرہے ہیں۔
قلات میں گذشتہ ایک ڈیڑھ سال کے دوران نہ صرف سنگین بدامنی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کالعدم عسکریت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے جنگجو متعدد بار کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ناکہ بندی بھی کرتے رہے ہیں۔
ماضی میں قلات میں سنگین بد امنی کے واقعات کے زیادہ تر ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہیں۔ تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ قلات شہر اور اس کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی بہتری کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان میں بدھ کے روز مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 3,000 روپے فی تولہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔
آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت کم ہو کر 3,56,000 روپے ہو گئی ہے۔
اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں 2,572 روپے کی کمی آئی، جس کے بعد نئی قیمت 3,05,212 روپے ہو گئی۔
صرافہ ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی قیمت میں کمی کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت میں کمی ہے بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 30 ڈالر کمی کے ساتھ 3,335 ڈالر فی اونس پر آ گئی۔
ایسوسی ایشن کے مطابق چاندی کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ فی تولہ چاندی 4,014 روپے اور 10 گرام چاندی 3,441 روپے پر برقرار رہی۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ آج رات دس بجے تربیلا ڈیم کے سپل ویز دوبارہ کھولے جائیں گے۔ صوبائی اتھارٹی کے مطابق پانی کے اخراج سے پانی کی سطح 162,000 سے 260,000 کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے نے دریائے سندھ اور اس سے منسلک ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو مقامی آبادی کو الرٹ رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم نے متنبہ کیا ہے کہ عوام دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔ ماہی گیر اور مویشی پال افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
والدین کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ بچوں کو ندی نالوں کے قریب جانے سے روکیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ سیاح اور مقامی افراد پی ڈی ایم اے کی ہدایات پر عمل کریں۔
عوام الناس سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی نا خوشگوار اور ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔

،تصویر کا ذریعہShaadi Khan
پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع قلات میں ایک مسافر بس پر فائرنگ سے کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی پولیس حکام کے مطابق بس پر فائرنگ کا واقعہ نیمرغ کراس کے علاقے میں پیش آیا۔ ایس ایچ او قلات پولیس حبیب نیچاری نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ اس علاقے میں بس پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی۔

،تصویر کا ذریعہShaadi Khan
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں اور زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ بس پر فائرنگ کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ ’سکیورٹی ادارے، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال قلات میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے اور سکیورٹی فورسز حملہ آوروں کا تعاقب کر رہی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہShaadi Khan
انھوں نے کہا کہ ’اس افسوسناک واقعے میں تین مسافر شہید جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں۔‘
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے مسافر بس پر حملے کی مذمت کی ہے اور انھوں نے مسافروں کے لواحقین سے اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ’قوم کی حمایت سے بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔‘

،تصویر کا ذریعہ@PakSarfrazbugti
سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ اس بس میں زیادہ تر موسیقار سوار تھے جو کوئٹہ میں ایک تقریب میں قوالی کے لیے جا رہے تھے۔ ان مسافروں میں سے ایک ماجد علی صابری کے بھائی نے تصدیق کہ وہ کوئٹہ میں ایک شادی میں قوالی کی تقریب کے لیے جا رہے تھے۔
ایک مسافر نے بتایا کہ اس بس میں امجد صابری کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ رستے میں ہم پر حملہ ہوا، نہیں معلوم یہ سب کس نے اور کیوں کیا؟

،تصویر کا ذریعہAnadolu via Getty Images
ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کو ’بھاری نقصان‘ پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بدھ کے روز ایرانی رہبرِ اعلیٰ کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق انھوں نے یہ بات ایرانی عدلیہ کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے جون میں ایران کی جانب سے قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید ایئربیس پر جوابی حملے کو ’انتہائی اہم‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے نشانہ بنایا گیا امریکہ اڈہ خطے میں موجود ایک انتہائی اہم امریکی مرکز تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے دعویٰ کیا کہ اگر میڈیا پر عائد سنسرشپ ہٹا دی گئی تو ایران کی طرف سے کی جانے والی کارروائی کا پیمانہ واضح ہو جائے گا۔ ’یقیناً امریکہ اور دیگر کو بھاری ضربیں لگائی جا سکتی ہیں۔‘
جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روز تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ خامنہ ای منظرِ عام پر آئے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کو اس جنگ کا حصہ اس لیے بننا پڑا کیونکہ ایرانی کارروائیوں کے نتیجے میں ’صیہونی ریاست جھک گئی، گر گئی اور اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھی تھی۔‘
خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران اب امریکہ سے نہیں ڈرتا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس استدلال اور فوجی صلاحیتوں سمیت تمام ضروری ذرائع موجود ہیں۔ ’چاہے سفارت کاری ہو یا میدان جنگ، ہم پوری طاقت سے کام کرتے ہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images)
ریسکیو پنجاب کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز صوبے بھر میں بارش اور آندھی سے جڑے واقعات میں اب تک 28 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ریسکیو پنجاب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات میں اب تک 90 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
ترجمان کے مطابق، شدید زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ بارش اور آندھی سے جڑے واقعات میں ہلاک ہونے والوں میں سے 12 افراد کا تعلق لاہور جبکہ آٹھ کا فیصل اباد سے ہے۔ اس کے علاوہ تین افراد شیخوپورہ، دو اوکاڑہ، جبکہ پاکپتن، ننکانہ صاحب اور ساہیوال میں ایک ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔
اس سے قبل، گذشتہ روز پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے نیشنل ڈیزازٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بتایا تھا کہ 26 جون سے 14 جولائی کے دوران مون سون بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں 111 افراد ہلاک ہوئے جن میں 53 بچے اور 19 خواتین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا تھا کہ 15 جولائی سے 17 جولائی کے درمیان موسلادھار بارشوں کے باعث چترال، دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، مری گلیات، کوہستان، ایبٹ آباد، بونیر، صوابی، نوشہرہ، مردان، اسلام آباد، راولپنڈی، ڈی جی خان، شمال مشرقی بالائی پنجاب، شمال مشرقی بلوچستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں برساتی ندی اور نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شدید بارشوں کے باعث اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، خا نیوال، ساہیوال، لودھراں، مظفر گڑھ، کو ٹ ادو، تو نسہ، را جن پور،بہا ولپور، نوشہرہ اور پشاور کے نشیبی علا قے زیر آب آنے کا اندیشہ ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات سے قبل صوبے میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین سے حلف لیا جائے۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا الزام ہے کہ صوبے میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی کوشش ہے کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر تاخیر سے کام لیا جائے تاکہ سینیٹ کے انتخابات میں وہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر سکے۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت اب حکومت کے پاس تاخیری حربے استعمال کرنے کی گنجائش نہیں ہے اور اب پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایسی صورتحال میں مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین سے حلف لے سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں فروری 2024 کے انتخابات کے بعد سے مخصوص نشستوں کا معاملہ اب تک حل نہیں ہو سکا ہے۔
مخصوص نشستوں کا یہ معاملہ پشاور ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ اور پھر آئینی بینچ کا فیصلہ آنے تک جاری رہا جس میں حکم دیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے لیے اہل نہیں ہے اور یہ نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کر دی جائیں۔
تاہم ان نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین سے تاحال حلف نہیں لیا جا سکا جس کے سبب اب تک سینیٹ کے انتخابات بھی مکمل نہیں ہو سکے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی احمد کنڈی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات میں تاخیر کی وجہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہونا تھا لیکن اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے لیکن صوبائی حکومت اسمبلی کا اجلاس بلانے میں تاخیری حربے اختیار کر رہی ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ اب وہ اجلاس طلب کر لے اور اگر وہ نہیں کرتی تو اپوزیشن کی جماعتوں کی طرف سے عدالت میں درخواست دی جا چکی ہے اور یقین ہے کہ 21 جولائی سے پہلے اس پر فیصلہ آجائے گا۔
سینیئر تجزیہ کار اور ڈان ٹی وی کے بیورو چیف علی اکبر نے بی بی سی کو بتایا کہ اب 26ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت کے پاس تاخیری حربے استعمال کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر بھی اس معاملے پر بحث ہو رہی ہے کہ اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا جائے لیکن اب تک اس بارے میں فیصلہ نہیں ہو سکا ہے ۔
عدالتی کارروائی
گذشتہ روز پشاور ہائی کورٹ میں مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کے لئے دائر درخواست پر سماعت شروع ہوئی تھی۔ یہ سماعت جسٹس صاحبزداہ اسداللہ اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی تھی۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل عامر جاوید نے کہا کہ درخواست گزاروں کی درخواست پر اس عدالت نے پہلے ہی 27 مارچ کو فیصلہ جاری کر دیا تھا اور وزیرِ اعلیٰ اور اسمبلی کے سپیکر کو حکم دیا تھا کہ وہ آئندہ 14 روز میں اراکین سے حلف لیں۔
عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 27 جون کو پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو بحال کیا اور الیکشن کمیشن نے 2 جولائی کو مخصوص نشستوں پر اراکین کو بحال بھی کر دیا ہے۔
وکیل عامر جاوید نے عدالت کو مزید بتایا کہ 8 جولائی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین نے صوبائی اسمبلی کے سپیکر کو خط لکھا تھا جس کے جواب میں سپیکر نے کہا کہ ابھی اسمبلی کا سیشن نہیں چل رہا اس لیے حلف نہیں لیا جا سکتا۔
دلائل سُن کر جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ وہ صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی اجلاس بلانے کے لئے وزیراعلی صوبائی گورنر کو ریکوزیشن بھیجیں گے اور یہ معاملہ ابھی الیکشن کمیشن میں بھی زیر سماعت ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ وہ اس بارے میں اپنا جواب جمع کروائیں اور عدالت کی سماعت ملتوی کر دی۔
سینیٹ انتخابات کی ہلچل
اس وقت خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد 92 ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پی پی پی، جے یو آئی، اے این پی اور پی ٹی آئی (پی) کے اراکین کی مجموعی تعداد 28 ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی تعداد 52 یا 53 تک ہو جائے گی۔
سینیئر تجزیہ کار علی اکبر کا کہنا ہے کہ اب اگر مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین حلف لے کر سینیٹ الیکشن میں ووٹ ڈالتے ہیں تو اس حساب سے پی ٹی آئی کو صوبے سے سینیٹ میں چھ یا سات نشستیں مل سکتی ہیں، جبکہ اپوزیشن جماعتیں اگر متحد ہو کر الیکشن میں حصہ لیتی ہیں تو ان کو پانچ نشتیں مل سکتی ہیں۔
پی پی پی کے رہنما احمد کنڈ�� نے بی بی سی کو بتایا کہ اپوزیشن جماعتیں آسانی سے پانچ نشتیں حاصل کر لیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جے یو آئی اور پی پی پی کو ایک، ایک جنرل اور ایک، ایک ٹیکنو کریٹ یا خواتین کی نشست دی جائے گی، جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ایک جنرل نشست مل سکے گی۔
انھوں نے کہا خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی کل 11 نشستیں ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز کے برطانیہ میں داخلے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا نام برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے حذف کر دیا گیا ہے اور اب پاکستانی ایئرلائنز برطانیہ میں فلائٹ آپریشن شروع کرنے کے لیے اپلائی کر سکتی ہیں۔
برطانیہ اور یورپی ایوی ایشن حکام نے جولائی 2020 میں پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی عائد کی تھی۔
برطانوی ہائی کمشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایئر سیفٹی کے اقدامات میں بہتری کے بعد برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر سے عائد پابندی کو ہٹا دیا ہے۔‘
’تاہم اب بھی ہر ایئرلائن کو برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے برطانیہ میں آپریٹ کرنے کی اجازت طلب کرنا ہوگی۔‘
اس پیشرفت پر پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کا کہنا ہے کہ ’میں بین الاقوامی حفاظتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے برطانیہ اور پاکستان کے ایوی ایشن ماہرین کے ساتھ مل کر کام کرنے پر ان کی شکرگزار ہوں۔‘
’فلائٹس کی بحالی میں اب بھی کچھ وقت لگے گا لیکن میں برطانیہ میں اپنے خاندان اور دوستوں سے ملنے جانے کے لیے پاکستانی ایئرلائن میں سفر کرنے کی منتظر ہوں۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جنوبی شام کے صوبے السويدا میں اتوار کے شام سے دروز فرقے کے پیروکاروں اور بدو قبائل کے جنگجوؤں کے درمیان شروع ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 203 ہو گئی ہے۔
ہلاکتوں کے اضافے کا سلسلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل سے شامی افواج کے خلاف حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق مسلح جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے 92 افراد کا تعلق دروز کمیونٹی سے ہے۔ اِن میں وہ 21 عام دروز شہری بھی شامل ہیں ’جنھیں سرکاری فورسز نے ایک میدان میں ہلاک کیا۔‘ اس کے علاوہ صوبے السویدا میں بڑے پیمانے پر کشیدگی اور سرکاری فورسز کی بھاری تعیناتی کے بیچ 93 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 18 بدو بھی مارے گئے ہیں۔
خبررساں اداروں کے مطابق ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام کے جنوب میں شامی افواج کے خلاف اپنے فضائی حملے روکے۔ صحافی بارک راویڈ کے مطابق اسرائیل نے واشنگٹن کو آگاہ کیا کہ وہ جلد از جلد اپنے فضائی حملے روک دے گا۔
تاہم، سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بدھ کو علی الصبح اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے السویدا صوبے کے دیہی علاقوں ’تھلہ‘ اور ’شکراویہ‘ کی سڑکوں پر شامی فوج کے اہداف کو دوبارہ نشانہ بنایا ہے۔ اس حملوں کے نتیجے میں جانی نقصانات کی اطلاعات بھی ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ میں ایک گیسٹ ہاؤس کے اندر سویلین کپڑوں میں ملبوس کم از کم 10 افراد خون میں لت پت دکھائی دے رہے ہیں، جن میں سے کچھ زمین پر اور کچھ صوفوں پر پڑے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق اس گیسٹ ہاؤس کی دیواروں پر دروز فرقے کے شیوخ تصویریں نظر آ رہی ہیں جبکہ عمارت میں ٹوٹا پھوٹا فرنیچر بھی موجود ہے۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق ایک مسلح گروپ، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ حکومتی فورسز سے وابستہ ہے، نے السویدا کے دیہی علاقے میں المظلومہ فیملی گیسٹ ہاؤس میں ’ایک خاتون سمیت چار دروز شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔‘
شامی حکام نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

،تصویر کا ذریعہEPA
لبنان کے بعلبک ھرمل صوبے کے گورنر کا کہنا ہے کہ ملک کی مشرقی وادی بقاع میں ایک اسرائیلی حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
گورنر بشیر خضر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس حملے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد سمیت سات شامی شہری اور تین لبنانی ہلاک ہوئے ہیں۔ اس سے قبل دو اموات کی اطلاعات بعلبک ھرمل صوبے کے علاقے شمسطار سے بھی آئی تھیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے لبنانی مسلح گروہ حزب اللہ کے عسکری مقامات اور اس کی رضوان فورس کی تربیت گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ لبنان میں جنگ بندی کے بعد اب تک کا سب سے جان لیوا اسرئیلی حملہ تھا۔
حزب اللہ کی جانب سے اس حملے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے، تاہم المنار چینل کا کہنا ہے کہ یہ حملہ جنگ بندی کے معاہدے اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی ڈیفینس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان اویچے ادرائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ منگل کو حزب اللہ کے متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
’ان حملوں میں رضوان فورس سے منسلک مقامات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں دہشتگردوں کے زیرِ استعمال جنگی ساز و سامان کی موجودگی کی شناخت ہوئی تھی۔‘
خیال رہے رضوان فورس حزب اللہ کا ایلیٹ کمانڈو یونٹ ہے۔
آئی ڈی ایف نے انگریزی میں جاری ہونے والے ایک علیحدہ بیان میں کہا ہے کہ اس نے ستمبر 2024 میں رضوان فورس کے کمانڈروں کو ہلاک کیا تھا اور اس کے بعد سے حزب اللہ کا ایلیٹ یونٹ اپنی ’صلاحیتوں کو بحال کر رہا ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
خیال رہے گذشتہ برس اسرائیل نے لبنان کے خلاف فضائی حملوں کی ابتدا کی تھی اور ملک کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللہ کی جانب سے اسلحہ جمع کرنا اور وادی بقاع میں عسکری سرگرمیاں ’اسرائیل اور لبنان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی ریاست کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔‘
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز کہتے ہیں کہ تازہ اسرائیلی حملے لبنانی حکومت اور حزب اللہ کے لیے ’واضح پیغام‘ ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کی ’بحالی کی کسی بھی کوشش کے خلاف پوری قوت سے ردِعمل دینے کے لیے تیار ہے۔‘
گذشتہ برس نومبر میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان امریکی ثالثی میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کی بنیاد اقوامِ متحدہ میں سنہ 2006 میں منظور ہونے والی 1701 قرارداد تھی۔
اس قرارداد کے تحت حزب اللہ کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ لبنان میں اسرائیلی سرحد سے 30 کلومیٹر دور علاقے میں موجود اپنے جنگجوؤں کا انخلا کرے گی اور ان علاقوں میں صرف لبنانی فوجی اور اقوامِ متحدہ کے امن مشن کے اہلکاروں کو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہوگی۔
اس قرارداد کے تحت اسرائیل کو لبنان سے اپنی فورسز کو بھی نکالنا تھا مگر اسرائیل اب بھی ملک کے پانچ مقامات پر عسکری موجودگی رکھتا ہے۔
گذشتہ برس نومبر میں اسرائیلی اور لبنانی حکومتوں کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا کہ لبنان میں ’تمام مسلح گروہوں کو غیرمسلح‘ کیا جائے گا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی مقامی قیمت میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے حکومت نے ہائی سپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 11 روپے 37 پیسے کا اضافہ کیا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 284 روپے 35 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے 36 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 272 روپے 15 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات بارہ بجے سے ہو گیا ہے۔

،تصویر کا ذریعہEPA
ہزاروں افغان ایک خفیہ سکیم کے تحت برطانیہ منتقل ہو گئے ہیں جو ایک برطانوی اہلکار کی جانب سے نادانستہ طور پر ان کا ڈیٹا لیک ہونے کے بعد ترتیب دی گئی تھی۔ اب یہ ڈیٹا عام کیا جا سکتا ہے۔
فروری 2022 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد برطانیہ جانے کے لیے درخواست دینے والے تقریباً 19,000 افراد کی ذاتی تفصیلات لیک ہو گئیں۔
گذشتہ حکومت کو اگست 2023 میں اس خلاف ورزی کا علم ہوا جب فیس بک پر کچھ تفصیلات سامنے آئیں۔
لیک ہونے والی فہرست میں شامل افراد کے لیے دوبارہ آبادکاری کی ایک نئی سکیم نو ماہ بعد قائم کی گئی تھی اور اب تک 4,500 افغان برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔
لیکن حکومت کی جانب سے اس ڈیٹا کو منظر عام پر لانے سے روکنے کے لیے ایک حکم امتناعی حاصل کیا اور یوں اسے خفیہ ہی رکھا گیا۔
ڈیٹا کی بڑی خلاف ورزی، ردعمل اور اس کے نتیجے میں برطانیہ میں رہنے کا حق حاصل کرنے والے افغانوں کی تعداد کی تفصیلات منگل کو اس وقت منظر عام پر آئیں جب ہائی کورٹ کے جج نے اسے منظر عام پر لانے کی اجازت دی۔
اس لیک میں ان لوگوں کے نام، رابطے کی تفصیلات اور کچھ خاندانی معلومات شامل تھیں جنھیں طالبان سے ممکنہ طور پر نقصان کا خطرہ تھا۔

،تصویر کا ذریعہReuters
شام کے وزیر دفاع مرحاف ابو قصرہ نے مقامی رہنماؤں کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد منگل کو سویدا میں مکمل جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان پرتشدد جھڑپوں اور اسرائیلی بمباری کے درمیان ان کی افواج کے شہر میں داخل ہونے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
اس سے قبل شامی حکومت نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس کی فوجیں ملک کے جنوبی شہر سویدا میں داخل ہوگئی ہیں جبکہ شہر میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا تھا۔
دو روز سے قبائلی بدو جنگجوؤں اور مسلح دروز گروہوں کے درمیان جاری خونریز جھڑپوں میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پُرتشدد واقعات شام کے دروز آبادی والے شہر میں اتوار کو شروع ہوئے تھے۔ اس سے دو دن پہلے دمشق کی طرف جانے والے ہائی وے سے ایک دروز تاجر کو اغوا کیا گیا تھا۔
دروز مذہبی رہنما کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا گیا اور انھوں نے جنگجوؤں سے اپنے ہتھیار پھینکنے اور شامی فوج کے خلاف مزاحمت روکنے کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں وہ اپنے بیان سے مکر گئے اور ’اس وحشیانہ مہم کا تمام دستیاب ذرائع سے مقابلہ کرنے‘ پر زور دیا۔ اس کے بعد ایک ویڈیو بیان میں انھوں نے کہا، ’اپنے لوگوں اور بچوں کی حفاظت کی خاطر اس ذلت آمیز بیان کو قبول کرنے کے باوجود، انھوں نے اپنا عہد توڑا اور نہتے شہریوں پر اندھا دھند گولہ باری جاری رکھی۔‘
شام کی سرکاری عرب خبر رساں ایجنسی ثنا نے اطلاع دی ہے کہ شامی فوج نے سویدا سے بھاری مشینری کو واپس کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ شہر کے محلوں کو اندرونی سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا جائے۔
وزارت داخلہ نے کسی بھی خلاف ورزی یا سرکاری یا نجی املاک پر حملوں کے خلاف متنبہ کیا، اور یہ بھی کہا ہے کہ کسی بھی فرد کے خلاف نرمی یا رعایت کے بغیر اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب سابق وزیراعظم کی بہن علیمہ خان نے کی دیگر دو بہنوں اور پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آج دو پیغامات دیے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’ان کے ساتھ اور بشریٰ بی بی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔‘
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے ٹی وی اور اخبارات بند کیے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’عمران خان اور بشری بی بی کے جو حقوق ختم کیے گئے ہیں ان کا حساب ہونا چاہیے۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے یہ کہا ہے کہ ’یہ کیوں کیا جا رہا ہے، کس کے کہنے پر کیا جا رہا ہے، یہ عاصم منیر کے کہنے پر کیا جا رہا ہے۔ عاصم منیر یہ اس لیے کر رہے ہیں کہ زلفی بخاری ان کی سفارش لے کر آیا تھا کہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کر لیں، بشریٰ بی بی نے انکار کیا۔ یہ اس کا بدلہ لے رہے ہیں۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ ’اب بشریٰ بی بی پر سختی کی جا رہی ہے تاکہ انھیں توڑا جائے اور ان پر ظلم کر کے عمران خان کو توڑا جائے۔‘
انھوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ پیغام دیا ہے کہ ’میں اپنی پارٹی کو ہدایت کر رہا ہوں کہ اگر جیل میں مجھے کچھ ہوتا ہے تو آپ اس کا عاصم منیر سے حساب لیں۔‘
ان کے مطابق ’عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور اجلاس کے معاملے پر پارٹی میں اختلاف جان بوجھ کر پیدا کیا جا رہا ہے۔ ذاتی اختلافات ختم کریں اور سارا فوکس تحریک پر رکھیں۔‘
انھوں نے کہا کہ عمران خان اس بات پر خوش ہیں کہ تین سو پارلیمینٹیرینز مل کر لاہور ہو گئے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ’جو اختلاف پیدا کرے گا پارٹی میں اس کو میں خود دیکھ لوں گا۔‘
عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہم جیلوں میں بیٹھے ہیں آپ اختلافات پیدا کررہے ہیں۔ ہم یہاں دو سال سے جیل آرہے ہیں۔ ہماری فیملی پارٹی کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ ’ہماری فیملی چاہتی ہے کہ عمران خان کے پیغامات پر عملدرآمد ہو۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمیں اب راستہ بنانا ہے عمران خان کی رہائی کا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مذاکرات کس بات پر کرنے ہیں۔ عمران خان کے کیسز سنیں بات ختم ہوجائے گی۔ لاہور میں پانچ اگست تک ہماری تحریک چلتی رہے گی۔‘
انھوں نے مطالبہ کیا کہ سپرینڈنٹ جیل عمران خان کے ساتھ غیر انسانی سلوک ختم کریں۔

،تصویر کا ذریعہx/RehamKhan1
ریحام خان نے پاکستان ریپبلک پارٹی کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا ہے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ نئی سیاسی جماعت عوام کی اواز بن کر حکمرانوں کا پیچھا کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان ریپبلک پارٹی عوامی مسائل کے حل کے لیے بھرپور جدو جہد کرے گی۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ کا کہنا تھا، ’ملک میں ایسے وزیراعظم بھی آئے جنھیں خبروں کا بیوی یا ٹی وی سے پتا چلتا تھا۔‘

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مظفر گڑھ سے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو نااہل قرار دے دیا۔
منگل کے روز جاری اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ جمشید دستی کو جعلی تعلیمی اسناد رکھنے کی بنیاد پر نا اہل قرار دیا گیا ہے۔
کمیشن نے جمشید دستی کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کا ریفرنس منظور کرتے ہوئے ان کی نااہلی کی دو درخواستوں منظور کرلیں۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جمشید دستی کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا۔
واضح رہے کہ مئی میں الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کے خلاف اثاثوں اور تعلیمی اسناد سے متعلق دائر درخواست کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جمشید دستی 2024 کے عام انتخابات میں مظفرگڑھ کی نشست این اے 175 سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے منتخب ہوئے تھے۔

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے پانچ اگست سے ملک گیر احتجاج اور بعد ازاں اس معاملے پر خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی کال پر تحریک کا اغاز ہو چکا ہے اور اس کا عروج پانچ اگست کو ہوگا۔
وہ راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
جب ان سے علی امین گنڈاپور کے اس بیان کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ’90 دن کے اندر یا تو ہم عمران خان کو رہا کروائیں گے یا سیاست چھوڑ دیں گے‘، تو بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے ’روٹین کی بات کی تھی کہ 90 دن میں کچھ نہ کچھ ہو جائے گا، آر ہو گا یا پار ہو گا۔‘
صحافی کے سوال پر کہ پی ٹی آئی پنجاب کی آرگنائزر عالیہ حمزہ کے بیانات پارٹی کے اندر اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہیں، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’پی ٹی آئی ایک بہت بڑی سیاسی جماعت ہے اور بڑی جماعتوں میں ایسا ہوتا ہے۔‘
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے فیصلے خود کرتی ہے، کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتی۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کا دفاع کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور خان صاحب کے کھلاڑی ہیں اور ان ہی کہ کہنے پر وہ پارٹی اور حکومت کے امور بھی چلا رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پی ٹی ائی کی احتجاج کی کال پر حکومت کا شدید رد عمل ایک سیاسی بیان بازی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو حکومت میں ہوتا ہے، وہ اس طرح کی بیانات دیتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کوئی گوریلا فورس تو نہیں ہے کہ آکر حملہ آور ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہیں۔
سینیٹ الیکشن سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جتنے بھی نام ہیں، وہ عمران خان نے فائنل کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی سینیٹ کی نشستوں سے متعلق فہرست لگتا ہے کہ جعلی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو اس معاملے پر مزید بات چیت ہوگی۔

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images
راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب کی 14 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی۔
منگل کے روز انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے پی ٹی آئی رہنماوں کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمات کی سماعت کی۔
پولیس نے گذشتہ برس نومبر میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے موقع پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی تھیں جن میں عمر ایوب کا بھی نام شامل تھا۔ وہ اس وقت پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور پارلیمانی لیڈر ہیں۔
عمر ایوب 26 نومبر کو ہونے والے احتجاج کے موقع پر درج 14 مقدمات میں عبوری ضمانت پر تھے۔
ان کی ضمانت مقدمات کی عدم پیروی پر خارج کی گئی۔ عمر ایوب عدالت نہ خود پیش نہیں ہوئے اور نہ ان کے وکلا پیش ہوئے۔