یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
28 جولائی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے علاقے وادی تیراہ میں مارٹر گولہ گِرنے سے ایک بچی کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر فائرنگ میں ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ تاحال سرکاری سطح پر ان ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
28 جولائی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تیراہ میں ہلاکتوں پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے لیے ایک، ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
پریس سیکریٹری برائے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ’قبائلی مشران اور عوامی نمائندوں پر مشتمل جرگہ پشاور طلب کیا ہے تاکہ مقامی جذبات و تحفظات کو سنا جا سکے۔‘
اس کے مطابق انھوں نے ضلعی انتظامیہ اور اداروں کو عوامی رابطے مضبوط بنانے اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے جبکہ زخمیوں کے لیے 25 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ’خیبر پختونخوا حکومت پائیدار امن، عوامی تحفظ اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں اِنھی واقعات اور معاملات کو حل کرنے پر سنجیدگی سے غور کر کے تجاویز مرتب کی گئی تھیں۔‘
’قبائلی عمائدین اور مشران کے جرگوں کا سلسلہ ڈویژنل اور پھر صوبائی سطح پر آنے والے ہفتے سے شروع ہوجائے گا۔‘

،تصویر کا ذریعہJabran Shanwari
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے علاقے وادی تیراہ میں مارٹر گولہ گِرنے سے ایک بچی کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر فائرنگ میں ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ تاحال سرکاری سطح پر ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
گذشتہ روز زخہ خیل کے ایک گھر پر مارٹر گولہ گِرنے سے بچی کی ہلاکت کے خلاف آج وادی تیراہ کے ہیڈکوارٹر پر احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا تھا جہاں ایف سی سمیت مختلف دفاتر موجود ہیں۔
صحافی محمد زبیر خان سے گفتگو کرتے ہوئے ضلع خیبر سے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کا دعویٰ ہے کہ وادی تیراہ میں اتوار کی صبح مقامی افراد کا تیراہ ہیڈکوارٹر کے مقام پر احتجاج جاری تھا جس پر فائرنگ سے کم از کم پانچ افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’تیراہ کے لوگوں کو جس بے دردی سے گولیاں ماری گئی تو ریاست کا چہرہ عیاں ہوگیا کہ اُسے اپنے شہریوں کے خون کی کوئی پروا نہیں۔‘
’گناہ یہ تھا کہ پُرامن احتجاج کر رہے تھے۔۔۔ پختون امن کے ساتھ جینا چاہتے ہے۔ ہمیں امن کے ساتھ رہنے دیا جائے۔ ہمارے اوپر آپریشن مسلط نہ کی جائے۔‘
اس واقعے پر صوبائی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ بی بی سی نے خیبر کے ضلعی پولیس افسر مظہر اقبال اور ڈپٹی کمشنر بلال شاہد سے رابطہ کیا مگر ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
ادھر رکن صوبائی اسمبلی عبدالغنی کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ کے علاوہ جاری تمام احتجاج صبح تک ختم کر دیے گئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’اقوام خیبر پر مشتمل سیاسی اتحاد کا ایک نمائندہ وفد وادی تیراہ روانہ ہوچکا ہے اور ہم بھی صبح تیراہ جائیں گے جہاں پر پہلے پانچ ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی جس کے بعد اقوام اپنا جرگہ منعقد کر کے فیصلہ کریں گے کہ مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا۔‘
دوسری طرف صحافی محمد زبیر خان سے گفتگو کرتے ہوئے خیبر کی وادی تیراہ میں موجود پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا کہ تیراہ ہیڈ کوارٹر کے قریب مظاہرین کی جانب سے حساس عمارتوں پر پتھراؤ کیا گیا تھا۔
ان کا دعویٰ تھا کہ مظاہرے کے دوران ’پہاڑوں سے‘ فائرنگ ہوئی جس سے افراتفری پھیل گئی تھی۔ فائرنگ کے بعد مظاہرین نے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کے ساتھ وہیں دھرنا دیا جبکہ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔
ایسی اط��اعات بھی سامنے آئی ہیں کہ مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ کی گئی تاہم موبائل نیٹ ورک کی بندش کے باعث اس کی آزادانہ تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ وزارتِ خارجہ، حکومتِ بلوچستان اور سیکیورٹی اداروں سے تفصیلی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس سال اربعین کے موقع پر زائرین کو زمینی راستے سے عراق اور ایران جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ایکس پر یہ اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ مشکل فیصلہ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ زائرین فضائی ذریعے سے اپنا سفر جاری رکھ سکیں گے اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ زائرین کی سہولت کے لیے زیادہ سے زیادہ پروازوں کا بندوبست کیا جائے۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام

،تصویر کا ذریعہRadio Pakistan
اتوار کے روز پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں مسافر بس کو حادثے کے باعث آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق، حادثہ چکوال کے علاقے بلکسر میں پیش آیا۔ اس حادثے میں 18 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
سرکاری ریڈیو نے ریسکیو 1122 کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایمبولینسیں اور ریسکیو گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں اور زخمیوں کو طبی امداد کیلئے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ڈان ڈاٹ کام نے ریسکیو 1122 چکوال کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ بس لاہور سے اسلام آباد جا رہی تھی کہ بلکسر انٹرچینج کے نزدیک ایم-2 موٹر وے پر اس کا ایک ٹائر پھٹ گیا جس کے بعد ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور بس کھائی میں جا گری۔

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images
اسرائیلی فوج کی جانب سے شائع کردہ نقشے کے مطابق، عسکری کارروائیوں میں وقفہ زیادہ تر ان علاقوں میں کیا جا رہا ہے جو غزہ کے دیگر مقامات کے مقابلے میں پہلے سے ہی محفوظ زون تصور کیے جاتے ہیں۔ یہ وہی علاقے ہیں جہاں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو جانے کا کہا ہے۔
میرے نزدیک، زیادہ اہم اعلان امدادی قافلوں کے لیے راہداریوں کا قیام ہے۔
امدادی ایجنسیاں بارہا اسرائیل سے مطالبہ کر چکی ہیں کہ وہ ان کے قافلوں کو بغیر کسی روک ٹوک کے جانے کی اجازت دے اور اسرائیلی فوج ان قافلوں کے اطراف میں جمع ہونے والے شہریوں کے ہجوم پر حملہ نہ کرے۔ ایسا ہی ایک واقعہ کل صبح زیکیم میں پیش آیا جہاں امدادی ٹرکوں کے منتظر کم از کم ایک درجن افراد مارے گئے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے امدادی سامان لینے آئے لوگوں پر براہ راست فائرنگ کی۔ تاہم آئی ڈی ایف اس سے انکاری ہے اور کہتی ہے کہ اس نے ہجوم میں صرف ’انتباہی گولیاں‘ چلائی تھیں۔
گذشتہ اتوار کو بھی ایسے ہی مناظر دیکھنے میں آئے تھے۔
میرے خیال میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ان اعلانات میں بظاہر اسرائیل کا ایسا کوئی ارادہ نہیں دکھائی دیتا کہ وہ امدادی ایجنسیوں کو پہلے سے کہیں زیادہ امداد تقسیم کرنے کی اجازت دے گا۔
میرے خیال میں ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہوگی کہ یہ محفوظ راہداریاں کس حد تک کارآمد ثابت ہوتی ہیں اور کیا اسرائیل مزید ٹرک غزہ پہنچانے کی اجازت دیتا ہے۔ غزہ میں ایندھن اور لاریوں کی دستیابی سے بھی امدادی سامان کی ترسیل بھی متاثر ہوگی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسرائیل کی جانب سے غزہ امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے اعلان کے بعد امدادی سامان سے لدے ٹرک مصر سے رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل مصر کی القاہرہ نیوز نے خبر دی تھی کہ امدادی قافلہ مصر سے غزہ کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اردن سے بھی امدادی قافلہ غزہ روانہ
اردن کے پبلک سکیورٹی ڈائیریکٹوریٹ نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بظاہر امدادی سامان سے لدے قافلے کو جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو کے ہمراہ تحریر میں لکھا ہے کہ اردن سے ایک بڑا امدادی قافلہ غزہ کی جانب رواں دواں ہے۔

،تصویر کا ذریعہReuters
سنیچر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ جنگ بندی کے راضی ہیں۔
اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹرتھ سوشل پر جاری پیغام میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی دونوں ممالک کے سربراہوں سے بات ہوئی ہے اور دونوں نے ’فوری ملاقات کرنے اور جلد از جلد جنگ بندی کے لیے اقدامات اٹھانے‘ پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
تاہم اس اعلان کے بعد بھی دونوں ممالک کی سرحد پر رات بھر شیلنگ جاری رہی۔
کمبوڈیا پہلے ہی جنگ بندی کی پیشکش کر چکا ہے۔ تھائی لینڈ کے مقابلے میں کمبوڈیا کی فوج کافی کمزور ہے اور اسے تھائی لینڈ کے ساتھ جھڑپوں میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ٹرمپ کی کال کے بعد کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیٹ کا کہنا تھا کہ ’میں نے [ٹرمپ] پر واضح کر دیا ہے کہ کمبوڈیا دونوں مسلح افواج کے درمیان فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز سے متفق ہے۔‘
دوسری جانب تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی پر غور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن وہ اپنے اس مطالبے پر قائم ہے کہ جنگ بندی سے قبل مذاکرات ضروری ہیں۔
تھائی لینڈ کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، ملک کے قائم مقام وزیرِ اعظم پھمتھم ویچائچائی نے ’صدر ٹرمپ کی تشویش پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تھائی لینڈ اصولی طور پر جنگ بندی پر متفق ہے۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تاہم تھائی لینڈ چاہے گا کمبوڈیا ثابت کرے کہ وہ جنگ بندی کے لہے مخلصہے۔
24 جولائی کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک 33 فوجی اور شہری مارے جا چکے ہیں جبکہ دونوں ملکوں کے ہزاروں شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہIsrael Defense Forces
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کے کچھ حصوں میں آج (اتوار کے روز) سے روزانہ تقریباً 10 گھنٹے فوجی کارروائیوں میں وقفہ کیا جائے گا۔
آئی ڈی ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی وقت کے صبح 10 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق دن 12 بجے) سے شام پانچ بجے (پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے) تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوجی سرگرمیوں میں وقفہ کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا اگلے نوٹس تک اس کا اطلاق ان علاقوں میں ہوگا جہاں آئی ڈی ایف کارروائیاں نہیں کر رہی ہے۔ ان علاقوں میں المواسی، دیر البلاح، اور غزہ سٹی شامل ہیں۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کے بعد لیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا ہے کہ اس کے علاوہ غزہ میں ۂوراک اور ادویات تقسیم کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی امداد کی تنظیموں کے قافلوں کو صبح چھ بجے (پاکستانی وقت کے مطابق صبح 8 بجے) سے رات کے گیارہ بجے (پاکستانی وقت کے مطابق رات 11 بجے) تک محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔
اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی برادری کو غزہ میں فضا سے امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے اعلان کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں امداد گرانا دوبارہ شروع کر دے گا۔
یو اے ای کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی نازک سطح پر پہنچ چکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یو اے ای اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ضروری امداد ضرورت مندوں تک ہر حالت میں پہنچے چاہے وہ زمینی ذرائع سے پہنچے، فضائی ذرائع سے یا سمندر کے ذریعے۔ ان کا کہنا تھا، ’فضا سے امداد گرانے کا عمال فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
غزہ میں غذائی قلت کے بحران کے بدترین سطح پر پہنچنے کے بعد اسرائیلی فوج نے بالآخر سنیچر کے روز فضا سے امدادی خوراک گرانے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کی اجازت اور سہولت فراہم کرنے کی جاری کوششوں کے تحت فضا سے امدادی سامان گرایا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایئر ڈراپ کے ذریعے امدادی سامان کے سات پیکجز غزہ پہنچائے گئے ہیں جن میں آٹا، چینی اور ڈبہ بند خوراک شامل ہے۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ یہ قدم بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر اور کوگاٹ کی قیادت میں لیا گیا ہے۔ کوگاٹ اسرائیلی فوج کا وہ ادارہ جو غزہ میں امداد کے داخلے کی نگرانی کرتی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے علامی ادارہ خواک (فوڈ ایڈ پروگرام) نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کی ایک تہائی عوام کئی دن تک بغیر کچھ کھائے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’غذائی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے اور 90،000 خواتین اور بچوں کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔‘
اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں مبینہ طور پر ایک طیارے سے ا��داد گراتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فوٹیج کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
فلسطینی حکام کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں سامنے نہیں آیا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
بلوچستان کے ضلع خضدار سے سنیچر کے روز تین افراد کی تشدد زدہ لاشیں ملی ہیں۔ تینوں افراد کی شناخت ہو گئی ہے تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی کے مطابق پارٹی کے مطابق ان تین میں سے ایک مقامی عہدیدار کی لاش بھی شامل ہے۔
فون پر رابطہ کرنے پر خضدار پولیس کے ایک اہلکار عبدالوہاب نے بتایا کہ تینوں افراد کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشیں سورگز کے علاقے میں پھینک دیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ تینوں افراد کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم اور شناخت کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی شناخت عبدالمجید مینگل، عبدالرحمان مینگل اور امتیاز احمد مینگل کے ناموں سے ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عبدالمجید کا تعلق ضلع خضدار کے علاقے زیدی سے تھا جبکہ باقی دو افراد وڈھ نامی چلاقے کے رہنے والے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ان افراد کو ہلاک کرنے کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے فون پر بتایا کہ مارے جانے والوں میں سے عبدالمجید ان کے پارٹی کا مقامی عہدیدار تھا جبکہ باقی دو افراد کا تعلق ان کے قبیلے اور علاقے وڈھ سے تھا۔
انھوں نے بتایا کہ ’ان میں سے عبدالمجید کو گزشتہ روز خضدار شہر میں پولیس تھانے کے قریب واقع دکانوں سے سودا سلف کی خریداری کے دوران دو تین گاڑیوں میں آنے والے مسلح افراد نے اٹھایا تھا جبکہ باقی دو افراد کو بھی گزشتہ روز وڈھ سے اٹھایا گیا تھا۔‘
بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں پارٹی رہنماﺅں ڈاکٹر عبدالمجید مینگل، عطاالرحمن دولت خانزئی، ممتاز دولت خانزئی کے اغوا اور ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پارٹی کے سینئر دوستوں کی ٹارگٹ کلنگ انتہائی افسوسناک عمل ہے پارٹی کارکنان، رہنما ہی پارٹی کا سرمایہ ہوا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالمجید مینگل پارٹی کے لانگ مارچ، دھرنے کا حصہ رہے اور سیاسی کارکن ہونے کے ناطے سیاسی جدوجہد کرتے رہے پارٹی رہنماﺅں کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’پارٹی قائد سردارا ختر جان مینگل و ان کے خاندان پر بے بنیاد مقدمات کے اندراج اور اب پارٹی دوستوں کی ہلاکت یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ پارٹی کو دیوار سے لگانے کے لیے انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہReuters
غزہ میں فضائی طریقے سے خواراک پہنچانے کا منصوبہ زیرِ بحث ہے تاہم غزہ کے رہائشیوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل کے فضائی طریقے سے خوراک پھینکنے کے منصوبے ماضی میں ’ناکام ثابت ہو چکے ہیں‘، یہ ’غیر محفوظ‘ ہیں اور ’سنگین نقصان‘ کے خطرات رکھتے ہیں۔
غزہ میں ایک خاتون نے بی بی سی عربی کے ’مڈل ایسٹ ڈیلی‘ پروگرام کو بتایا ہے کہ فضائی سے خوراک پھینکنے کے عمل میں کئی خطرات شامل ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’ہم نے اس کا تجربہ شمالی غزہ کی پٹی میں پہلے بھی کیا ہے۔ میں ان لوگوں میں سے ہوں جنھوں نے نقل مکانی سے انکار کیا۔ اُس وقت فضائی امداد نے کچھ حد تک ریلیف فراہم کیا اور لوگوں کے لیے حالات تھوڑے بہتر ہو گئے تھے۔‘
’لیکن اُس وقت ہماری تعداد کم تھی، اس لیے زیادہ تر خاندانوں کو امداد مل گئی۔ تاہم، امداد حاصل کرنے کے عمل میں شامل خطرات کی وجہ سے بہت سی جانیں ضائع ہوئیں۔ اسی لیے ہم امید کرتے ہیں کہ سرحدی راستے کھولے جائیں تاکہ امداد اقوام متحدہ جیسے محفوظ ذرائع سے پہنچائی جا سکے۔‘
ایک اور شخص کا کہنا ہے کہ جو لوگ فضائی ذریعے سے امداد کی حمایت کر رہے ہیں وہ دراصل غزہ کے اندر فلسطینیوں کی تکلیف کا استحصال کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا: ’میرے خیال میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران فضائی امداد ناکام ثابت ہوئی ہے، کیونکہ اس نے عام شہریوں کے لیے کئی سانحات کو جنم دیا۔ یہ طریقہ کار غیر محفوظ ہے، خاص طور پر شمالی غزہ میں جہاں امداد گرانے کے لیے کوئی کھلا اور واضح مقام نہیں۔‘
’فضا سے امداد گرائے جانے کی صورت میں یہ خیموں پر گر سکتی ہے جس کے نتیجے میں سنگین نقصان ہو سکتا ہے جیسے لوگوں کا زخمی ہونا یا حتیٰ کہ جانوں کا ضیاع تک ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس اقوامِ متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ادارے (انروا) کے ذریعے ماضی میں جو امداد تقسیم کی جاتی تھی وہ کہیں زیادہ منظم تھی۔‘

،تصویر کا ذریعہReuters
تاہم اس حوالے سے انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی)، نارویجن ریفیوجی کونسل (این آر سی) اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف دی ریڈ کراس (آئی ایف ار سی) جیسے اداروں کے درمیان تقریباً مکمل اتفاقِ رائے ہیں۔
نارویجن ریفیوجی کونسل کی شائینا لو کہتی ہیں ’جب ہم بڑے پیمانے پر قحط کا سامنا کر رہے ہوں تو کسی حد تک خوراک کا پہنچنا، نہ پہنچنے سے بہتر ہے۔ لیکن فضائی امداد کے ذریعے جو کچھ پہنچایا جا سکتا ہے، وہ اس کا محض ایک معمولی حصہ ہے جو زمینی راستوں سے ٹرکوں کے ذریعے پہنچایا جا سکتا ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہReuters
آئی آر سی کی کیرین ڈونلی اس سے بھی زیادہ سخت الفاظ استعمال کرتی ہیں: ’فضائی امداد موجودہ زمینی حقائق سے توجہ ہٹانے کا ایک بھیانک حربہ ہے۔ یہ کبھی بھی اُس مقدار، تسلسل یا معیار کی امداد فراہم نہیں کر سکتی جس کی غزہ میں فوری اور شدید ضرورت ہے۔‘
آئی ایف آر سی کی نبال فرسخ کہتی ہیں کہ ’اس طریقے سے ہم امداد کو مؤثر انداز میں تقسیم نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس کو ملے گی۔‘
یہی بنیادی اعتراض سامنے آ رہا ہے کہ فضائی امداد غزہ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

،تصویر کا ذریعہISPR
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آج اسلام آباد میں علاقائی چیفس آف ڈیفنس سٹاف کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں امریکہ کے ساتھ ساتھ قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سینیئر فوجی قیادت نے شرکت کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’روابط کو مضبوط بنانا، امن کو یقینی بنانا‘ کے عنوان سے منعقد کردہ اس کانفرنس کا مقصد سلامتی سے متعلق تعاون کو مزید مستحکم بنانا، تربیتی پروگراموں کو فروغ دینا اور انسداد دہشتگردی سمیت دیگر دفاعی شعبوں میں بہترین عملی تجربات کا تبادلہ کرنا تھا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے وفود کو خوش آمدید کہا اور پاکستان کی خطے میں امن، استحکام اور تعمیری شراکت داری کے لیے مستقل وابستگی کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے کہا کہ سرحدوں پر خطرات اور پیچیدہ ہائبرڈ چیلنجز کے اس دور میں عسکری تعاون، تزویراتی مکالمہ اور باہمی اعتماد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان خطے کو محفوظ، خوشحال اور مربوط بنانے کے لیے شراکت دار ممالک کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے پرعزم ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں وسطی اور جنوبی ایشیا کے سٹریٹجک منظرنامے، علاقائی سلامتی کی حرکیات، مشترکہ تربیتی اقدامات، انسداد دہشت گردی میں تعاون اور بحرانوں کے دوران انسانی ہمدردی پر مبنی مربوط ردعمل جیسے موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق شریک وفود نے دہشتگردی، سائبر سکیورٹی اور انتہا پسندی جیسے مشترکہ خطرات کا مقابلہ کرنے، امن، احترام اور خودمختاری کے اصولوں کی پاسداری کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے چناب، جہلم اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں 28 سے 31 جولائی کے دوران نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کے خدشے کے پیشِ نظر وارننگ جاری کر دی ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید اور ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے، تمام انتظامات بروقت مکمل کرنے اور عوام کو لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے باخبر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے کمشنرز راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن جبکہ ڈپٹی کمشنرز گجرات، جہلم، منڈی بہاؤالدین، خوشاب، جھنگ، خانیوال، کوٹ ادو، مظفرگڑھ، سیالکوٹ، حافظ آباد اور چنیوٹ کو الرٹ جاری کیا ہے۔
ریلیف کمشنر نے واسا، لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، آبپاشی، صحت، جنگلات، لائیو سٹاک اور ٹرانسپورٹ سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔
ایمرجنسی کنٹرول رومز اور ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ دریاؤں کے پاٹ میں موجود مکانوں اور مال مویشیوں کے انخلا، فلڈ ریلیف کیمپس میں خوراک اور صاف پانی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور ہنگامی انخلا کی صورت میں انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں۔ ایمرجنسی کی صورت میں شہری پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہPCB
پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے چیئرمین، وفاقی وزیر داخلہ اور ایشین کرکٹ کونسل کے موجودہ چیئرمین محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اے سی سی مین ایشیا کپ 2025 متحدہ عرب امارات میں 9 ستمبر سے 28 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہمیں شاندار کرکٹ مقابلوں کا انتظار ہے اور تفصیلی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔
خیال رہے ایشیا کپ 2025 انڈیا کی میزبانی میں منعقد ہونا تھا تاہم ایشین کرکٹ کونسل کے موجودہ چیئرمین محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اب یہ نیوٹرل وینیو یعنی یو اے ای میں کھیلا جائے گا۔

،تصویر کا ذریعہSOCIAL MEDIA/MOHSIN NAQVI/FACEBOOK
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کو انڈیا کی حمایت حاصل ہے تاہم انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ انڈیا کے حمایت یافتہ عسکریت پسند اور ان کے سہولت کار پاکستان میں کہیں چھپ نہیں سکتے، ان کا ہر صورت احتساب کیا جائے گا اور جو عناصر ریاست کی رٹ کو چیلنج کریں گے، ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
یاد رہے ماٰضی میں انڈیا کی جانب سے پاکستان کے اس الزام کی تردید کی گئی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی کے ہمراہ کوئٹہ کے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اجلاس میں بلوچستان کی مجموعی امن و امان کی صورتحال، صوبے میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشنز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان، آئی جی فرنٹیئر کور (نارتھ)، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ، ڈی جی لیویز، محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے حکام اور دیگر قا��ون نافذ کرنے والے اداروں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے بلوچستان میں قیام امن کے لیے وفاقی حکومت کی مکمل معاونت کا یقین دلایا اور کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حکومت بلوچستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمنوں کو کہیں پناہ نہیں ملے گی اور اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔
وزیر اعلیٰ سرفراز احمد بگٹی نے شرکا کو موجودہ سکیورٹی صورتحال، سکیورٹی فورسز کی حکمت عملی اور صوبائی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں ایکشن پلان میں حائل رکاوٹوں اور ان کے حل پر تفصیلی غور کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ جنگ صرف سکیورٹی فورسز کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ تخریب کار اور دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔ بلوچستان میں ریاستی ادارے امن کے قیام کے لیے مکمل ہم آہنگی اور سنجیدگی سے سرگرم عمل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور حکومت ہر قیمت پر امن بحال کرے گی۔

،تصویر کا ذریعہIRNA
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک دہشت گرد گروہ (جیش العدل) کی جانب سے زاہدان میں عدلیہ کی عمارت پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔
اس حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں جبکہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
عسکریت پسند گروہ جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
ایران نے اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے تاحال اس حوالے سے تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔
سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر علی رضا دلیری نے ارنا کو بتایا کہ دہشت گرد گروہ کے ارکان سائلین کے بھیس میں سنیچر کی صبح زاہدان میں عدلیہ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ خطرے کی نشاندہی کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی اور جھڑپ کے دوران تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
ایران کا پاکستان میں ’عسکریت پسندوں‘ پر حملہ: تنظیم جیش العدل، علاقہ سبز کوہ اور دیگر سوالوں کے جواب
دلیری کے مطابق دو حملہ آور قریبی سڑک پر فرار ہونے کی کوشش کے دوران مارے گئے، جبکہ تیسرے کو اس سے قبل ہی اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب وہ دستی بم سے حملہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں کئی شہری ہلاک ہوئے جن میں ایک ماں اور ایک سالہ بچہ بھی شامل ہیں۔ تاہم انھوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
زاہدان میں پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس (آئی جی آر سی) نے ہلاکتوں کی تعداد چھ بتائی ہے۔ ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں 22 افراد زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس سے قبل ایران کی عدلیہ نے بھی ایک بیان میں اس حملے اور جھڑپ کی تصدیق کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ کئی افراد زخمی ہوئے اور امدادی عملہ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو عدلیہ کی عمارت سے نکالا اور قریبی طبی مراکز منتقل کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے سائلین اور عملے کو محفوظ طریقے سے علاقے سے نکالا اور اب عدالتی عمارت کے اطراف میں سکیورٹی فورسز تعینات ہیں۔

ایران کی عدلیہ کا کہنا ہے کہ سیستان و بلوچستان کے شہر زاہدان میں عدلیہ کی عمارت پر مسلح حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔
عدل میڈیا جو عسکریت پسند گروہ جیش العدل سے منسلک ٹیلیگرام چینل ہے، کا کہنا ہے کہ اس حملے کی ذمہ داری جیش العدل نے قبول کر لی ہے۔
خیال رہے سیستان و بلوچستان کی سرحد پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے ملحقہ ہے۔
پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے مطابق جیش العدل کے حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے ہیں۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔
پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے تعلقاتِ عامہ کے دفتر نے کہا ہے کہ تین حملہ آور بھی مارے گئے۔
عدلیہ کے اطلاعاتی مرکز نے کہا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے متعلق دی گئی تعداد ابتدائی اعداد و شمار ہیں۔
سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر علی رضا دلیری نے کہا ہے کہ حملہ ختم ہو چکا ہے۔
ایران کا پاکستان میں ’عسکریت پسندوں‘ پر حملہ: تنظیم جیش العدل، علاقہ سبز کوہ اور دیگر سوالوں کے جواب
سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر کے مطابق حملہ آوروں نے ’مقامی وقت کے مطابق صبح 8:30 بجے حملہ کیا اور وہ ’سائلین کے بھیس میں‘ آئے تھے۔
صوبائی پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی جانب سے کیے گئے گرینیڈ حملے کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک ہوئے جن میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔
جیش العدل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جس حملے کو اس نے ’بازوئے عدل‘ کا نام دیا، جو ’دو مراحل‘ میں انجام دیا گیا۔
اس سے قبل فارس نیوز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ جائے وقوعہ سے دھماکے کی آواز سنی گئی ہے جس کے ساتھ گولیوں کی آواز بھی آئی۔
ایرانی نشریاتی ادارے (ایس ڈی سی) نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک حملہ آور عدالت کی عمارت کے اندر مارا گیا جبکہ دو دیگر حملہ آوروں کو سکیورٹی اور مسلح افواج کے ساتھ جھڑپ کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔
تسنیم نیوز ایجنسی نے حملے کے ایک عینی شاہد کی ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک خاتون کہتی ہیں کہ ’حملہ آور تین نوجوان تھے جن کی عمریں بیس کے لگ بھگ تھیں، ان کے پاس بیگ تھے اور وہ فائرنگ کرنے لگے۔‘

،تصویر کا ذریعہJEYSH ALADL
جیش العدل کیا ہے؟
’جیش العدل‘ تنظیم ایک مسلح عسکریت پسند گروہ ہے جو ایرانی حکومت کا مخالف ہے۔ یہ تنظیم خود کو ’انصاف اور مساوات کی فوج‘ اور سنی تنظیم کے طور پر متعارف کراتی ہے۔ یہ گروہ خود کو ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں ’سُنی حقوق کا محافظ‘ قرار دیتا ہے۔
بی بی سی فارسی کے مطابق سنی بلوچ ملیشیاؤں پر مشتمل ’جیش العدل‘ نامی تنظیم کا قیام سنہ 2009 میں ایران کی جانب سے عسکریت پسند گروہ ’جند اللہ‘ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو ’ملک و قوم کے خلاف کام کرنے‘ کے الزام میں گرفتار اور پھانسی دینے کے چند ماہ بعد عمل میں آیا تھا۔
عبدالمالک ریگی کو ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں بم دھماکے کرنے، ایرانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے اور برطانیہ اور امریکہ کے ایجنٹ ہونے کے الزامات کے تحت پھانسی دی گئی تھی۔
ریگی کی گرفتاری کے بعد ایران میں تعینات اس وقت کے پاکستانی سفارتکار محمد عباسی نے کہا تھا کہ ایران کو انتہائی مطلوب عسکریت پسند اور جنداللہ کے سابق سربراہ عبدلمالک ریگی کی گرفتاری میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ریگی کو اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ دبئی سے کرغزستان جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
دوسری جانب امریکہ کے ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل انٹیلی جنس کے مطابق ’جیش العدل‘ نامی شدت پسند تنظیم (جس کا ماضی کا نام ’جنداللہ‘ ہے) سنہ 2005 میں اُس وقت کے صدر احمدی نژاد پر حملے سمیت ایران میں متعدد دھماکوں اور حملوں میں ملوث رہی ہے اور اس تنظیم کی جانب سے یہ کارروائیاں زیادہ تر بلوچستان کے سرحدی صوبے چار باہ اور زاہدان میں کی گئی ہیں۔
بی بی سی فارسی کے مطابق اپنی تشکیل کے ابتدائی برسوں میں شام میں ایران کی ’مداخلت‘ جیسے اقدام کی مخالفت کو جند اللہ کی پالیسیوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ سنہ 2012 میں اس تنظیم نے اپنا نام تبدیل کر کے ’جیش العدل‘ رکھا ہے۔
گذشتہ سالوں کے دوران اس گروہ نے ایران کی فوج اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مسلح اور خونریز جھڑپیں کی ہیں اور جنوب مشرقی ایران کے سرحدی علاقوں میں کئی مسلح حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایران کی حکومت ’جیش العدل‘ کو ’دہشت گرد گروہ‘ اور سعودی عرب اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں سے منسلک سمجھتی ہے اور اسے ’جیش الظلم‘ کہتی ہے۔
ایران کی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا قتل اور ایرانی سرحدی محافظوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کا اغوا اس گروہ کی سرگرمیوں میں شامل ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پنجاب نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں اور گلیشئیر پگھلنے کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں بھی راول ڈیم میں پانی کی سطح جمعے کی رات 1750.00 فٹ تک پہنچ جانے کے بعد اس کے سپل وے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق آج سنیچر کے روز دن دو بجے سپل وے کھولے جائیں گے۔
ادھر پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں اور گلیشئیر پگھلنے کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور تربیلا ڈیم کے مقام پر پر پانی کی آمد 3 لاکھ 9 ہزار جبکہ اخراج 2 لاکھ 66 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق تونسہ کے مقام پر پر پانی کی آمد 4 لاکھ 47 ہزار جبکہ اخراج 4 لاکھ 41 ہزار ریکارڈ کیا گیا۔ کالاباغ کے مقام پر پر پانی کی آمد 3 لاکھ جبکہ اخراج 2 لاکھ 93 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا اور چشمہ کے مقام پر پر پانی کی آمد 3 لاکھ 72 ہزار جبکہ اخراج 3 لاکھ 57 ہزار کیوسک ریکارڈ۔‘
بیان کے مطابق دریائے چناب راوی، جہلم اور ستلج میں پانی کا بہاؤ فی الحال نارمل لیول پر ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بارشوں کے باعث پنجاب کے بڑے دریاؤں اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کی متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کیں ہیں۔
لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ موسم برسات میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور دریاؤں نہروں اور ندی نالوں میں ہرگز مت نہائیں۔