نیپال:لاپتہ مسافر طیارے کی تلاش روک دی گئی

،تصویر کا ذریعہAFP
نیپال کے مغربی علاقے میں لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کی تلاش کا عمل خراب موسم اور اندھیرے کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق نیپال ایئر لائنز کے اس ہوائی جہاز پر 18 افراد سوار ہیں اور اس نے پوكھرا ایئرپورٹ سے اتوار کی دوپہر پرواز کی تھی اور جس کے بعد اس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا۔
نیپالی فوج کے جوان اس علاقے میں موجود ہیں جہاں طیارے کو آخری بار دیکھا گیا تھا۔
نیپال کے شہری ہوا بازی محکمہ کے افسران وملیش لال کرن نے بی بی سی کو بتایا کہ طیارے کی تلاش میں جو دو ہیلی کاپٹر بھیجے گئے تھے انہوں نے بھی رات ہونے کی وجہ سے تلاشی کا کام روک دیا ہے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ طیارے کو تلاش کرنے کے لیے فضائی نگرانی پیر کو بھی جاری رہے گی۔
نیپال ایئر لائنز سے ملنے والی معلومات کے مطابق دو انجنوں والا ٹوئن اوٹر طیارہ جملہ نامی شہر جا رہا تھا اور اس پر ایک بچے سمیت 15 مسافر اور عملے کے تین ارکان سوار تھے۔
نیپال ایئر لائنز کے ترجمان رام ہری شرما نے بتایا کہ طیارے میں سوال 14 مسافر نیپالي ہیں جبکہ ایک کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اس کا تعلق ڈنمارک سے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’بھیرو‘ ایئر پورٹ نے دوپہر ایک بج کر چار منٹ پر عملے سے اس بات کی تو پتہ چلا کہ طیارہ راستے سے بھٹک رہا ہے اور ایسا خراب موسم کی وجہ سے ہوا۔‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس حادثے کے بعد ایک بار پھر نیپال میں ہوائی جہازوں کی حفاظت کے معاملے پر تشویش بڑھ گئی ہے۔
نیپال کی معیشت میں سیاحت کا اہم کردار ہے لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران وہاں فضائی حادثوں میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ اکتوبر میں پوكھرا میں ہی ایک طیارے کے حادثے میں ایک چینی سیاح اور ایک مقامی پائلٹ کی موت ہو گئی تھی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ نیپال میں اکثر جہازوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جاتی۔ اس کے علاوہ تجربہ کار پائلٹوں کی کمی اور بدانتظامی کو بھی حادثوں میں اضافے کی وجہ سمجھا جاتا ہے۔
یورپی یونین نے دسمبر میں نیپال کی تمام فضائی کمپنیوں کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے انھیں بلیک لسٹ کر دیا تھا اور یورپی یونین کے لیے ان کی پروازوں پر پابندی لگا دی تھی۔







