شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے امپلس ٹو کی پرواز

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
- مصنف, جوناتھن آموس
- عہدہ, نامہ نگار، بی بی سی سائنس
شمسی توانائی سے چلنے والے ایک طیارے نے آج دو گھنٹے کی آزمائشی پرواز مکمل کی۔ یہ طیارہ اگلے سال دنیا کے گرد چکر لگائے گا��
سولر امپلس ٹو نامی اس طیارے نے سوئٹزرلینڈ کے پائغن ایئر فیلڈ سے علی الصبح پرواز کی اور دو گھنٹے کے بعد واپس اتر گیا۔
یہ طیارہ اُس طیارے کا جدید ورژن ہے جس نے گذشتہ سال امریکہ بھر میں پرواز کی تھی۔ اس کے ہواباز برٹرینڈ پیکارڈ اور آندرے برشبرگرٹ تھے۔
حالیہ آزمائشی پرواز کے لیے ٹیسٹ پائلٹ مارکس شرڈل طیارہ چلا رہے تھے۔ طیارہ چھ ہزار فٹ کی بلندی تک گیا اور اس دوران طیارے کے انتظام کے کئی نظاموں کی جانچ پڑتال کی گئی۔
شرڈل نے بتایا کہ ابتدائی طور پر کچھ گڑگڑاہٹ ضرور سنائی دی لیکن مشن کی عمومی صورتحال مثبت تھی۔
آئندہ مہینوں میں یہ طیارہ مزید پرواز کرے گا تاکہ اس تجرباتی مشین کو مطلوبہ توثیق مل سکے۔

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
پیکارڈ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ سولر امپلس کے لیے بہترین دن ہے۔ یہ طیارہ بہت ہی منفرد ہے اور تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو گا کہ ایک طیارہ دن رات بغیر ایندھن کے پرواز کرے گا جس سے بغیر ایندھن کی ٹیکنالوجی کے روشن مستقبل کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ ایسی تمام ٹیکنالوجی جسے دنیا ایندھن پر انحصار کم کرنے اور آلودگی کے مسائل سے بچنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
کاربن فائبر سے بنے اس طیارے کے پر بہت بڑے ہیں اور ایک 72 میٹر چوڑا ہے۔ یہ پر بوئنگ 747 طیارے کے پر سے بھی چوڑا ہے، لیکن ہلکے میٹریل کی وجہ سے اس کا وزن صرف 2.3 ٹن ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس کے پروں کے اوپر شمسی توانائی کے 17 ہزار سیل لگے ہوئے ہیں جن سے بجلی کی چار موٹریں 140 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلتی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
دن کے دوران شمسی سیل لیتھیم بیٹریوں کو چ��رج کریں گے جنھیں رات کے وقت طیارے کے پر چلانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
پہلے سولر امپلس طیارے نے کئی عالمی ریکارڈ بنائے تھے، جن میں دنیا کی طویل ترین شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے کی پرواز کا ریکارڈ شامل تھا۔ اس پرواز کا دورانیہ 26 گھنٹے تھا۔
اس کے علاوہ اس طیارے نے شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے کی پہلی بین البراعظمی پرواز کا ریکارڈ بھی قائم کیا جسے ایک انسان چلا رہا ہو (کیونکہ خودکار شمسی توانائی سے چلنے والے ڈرون ہفتوں محوِ پرواز رہتے ہیں)۔

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
یہ ریکارڈ گذشتہ سال پیکارڈ اور برشبرگرٹ کے سفر کے دوران قائم کیے گئے تھے جو مئی، جون اور جولائی میں کیا گیا تھا۔
اس پرواز کے چیلنج ایک عالمی پرواز کے چیلنجوں کے سامنے بہت معمولی دکھائی دیتے ہیں کیونکہ اس پرواز کے دوران طیارے کو بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کے اوپر سے پرواز کرنا ہو گا۔ بحرالکاہل والا سفر پانچ دنوں اور راتوں میں مکمل ہو گا۔
اس طیارے میں صرف ایک پائلٹ کاک پٹ میں رہ سکتا ہے جس کے لیے سیٹ مکمل طور پر پیچھے کی طرف جھک سکتی ہے تاکہ پائلٹ ورزش کر سکے اور مختصر دورانیے کی نیند پوری کر سکے۔







