آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
’یہ یقینی طور پر دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے گا‘: تیزی سے پھیلتی فلو کی نئی قسم سے آپ کیسے بچ سکتے ہیں؟
- مصنف, کیٹ بوئی
- عہدہ, گلوبل ہیلتھ، بی بی سی ورلڈ
اگر آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں لگتا ہے کہ رواں سردیوں میں انھیں یا ان کے قریبی افراد کو فلو یعنی نزلہ زکام نے کچھ زیادہ ہی پریشان کر دیا ہے اور یہ فلو پہلے سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے تو آپ اکیلے نہیں۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ دنیا بھر کے ممالک میں ایک خطرناک فلو سیزن آ رہا ہے، جس کی ایک وجہ وائرس کا ایک نیا تبدیل شدہ ورژن ہے۔
یہ ویرینٹ جسے جاپان اور برطانیہ میں فلو کے کیسز میں اضافے سے جوڑا گیا، اب تمام براعظموں میں ظاہر ہو چکا ہے۔
لوگوں نے حالیہ برسوں میں اس ویرینٹ کا زیادہ تجربہ نہیں کیا جس کا مطلب ہے کہ اس کے خلاف مدافعت کم ہو گئی ہے۔
ایچ تھری این ٹو وائرس کیا ہے؟
فلو وائرس مسلسل تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور سائنسدان ان کی ارتقا کو ٹریک کرتے ہیں تاکہ ویکسینز کو ان کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جا سکے۔
زیادہ تر وائرس میں چھوٹی تبدیلیاں آتی ہیں لیکن کبھی کبھار وہ کافی حد تک تبدیل ہو جاتے ہیں اور اچانک بدل جاتے ہیں۔
ایچ تھری این ٹُو جو ایک موسمی فلو ہے اس کی ایک قسم میں سات میوٹیشنز ظاہر ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے اس تبدیل شدہ وائرس کی رپورٹس میں ’تیزی سے اضافہ‘ ہوا۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف کیمبرج کے پروفیسر ڈیرک سمتھ نے بی بی سی کو بتایا ’یہ تقریباً یقینی طور پر دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے گا۔‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
کیا یہ فلو کی بد ترین لہر ہے؟
یہ تبدیلی جسے ایچ تھری این ٹُو کا ’سب کلیڈ کے‘ کہا جاتا ہے، موسمی انفلوئنزا اے وائرس کی ایک قسم ہے، جس کا حالیہ برسوں میں لوگوں کو کم سامنا کرنا پڑا ہے۔
لہٰذا اگرچہ اس تبدیلی کی علامات دوسروں سے زیادہ خراب نہیں ہو سکتی لیکن مدافعت کی کمی کی وجہ سے لوگ بیمار ہو کر اسے پھیلانے کے امکانات زیادہ رکھتے ہیں۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ کچھ لوگ فلو کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جبکہ کچھ کو اچانک بخار، جسم میں درد اور تھکن ہوتی ہے لیکن یہ وائرس بزرگ اور زیادہ کمزور گروہوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
پروفیسر نکولا لوئس جو برطانیہ کے فرانسس کرک انسٹیٹیوٹ کے ورلڈ انفلوئنزا سینٹر کی ڈائریکٹر ہیں، کہتی ہیں ’یہ مجھے واقعی فکر مند کرتا ہے، میں گھبرا نہیں رہی لیکن فکر مند ہوں۔‘
’ہم نے کافی عرصے سے ایسا وائرس نہیں دیکھا۔‘
نزلہ، فلو یا کووڈ ؟
نزلہ، فلو اور کووڈ جیسے وائرس کی بہت سی علامات ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں لیکن کچھ اشارے ہیں جو آپ کو یہ پہچاننے میں مدد دے سکتے ہیں کہ آپ کو کون سی علامات ہیں۔
زکام آہستہ آہستہ آ سکتا ہے، جو آپ کی ناک اور گلے کے پچھلے حصے کو متاثر کرتا ہے۔
فلو عام طور پر اچانک آتا ہے جس میں اضافی درد، بخار اور پٹھوں کی کمزوری ہوتی ہے۔
دوسری طرف، کووڈ کی علامات فلو جیسی ہوتی ہیں لیکن ایک اہم شناخت سونگھنے یا ذائقے کی کمی ہو سکتی ہے۔
ایک اور ’تیز دھار جیسا‘ گلے کا درد ہے۔ اس کے دوران دست لگنا بھی عام ہے۔
ہم فلو سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟
ویکسین لگوانا فلو سے بچاؤ کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہے، اگرچہ موجودہ دستیاب ویکسینز شاید اس تبدیل شدہ وائرس کے لیے مکمل طور پر موزوں نہ ہوں۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر کرسٹوف فریزر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’کچھ نہ کچھ ہونا بالکل تحفظ نہ ہونے سے بہتر ہے لیکن رواس برس ممکنہ طور پر ان برسوں میں سے ایک ہو گا جب تحفظ نسبتاً کم ہو گا۔‘
اگرچہ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ مثالی صورتحال نہیں، لہٰذا اگر آپ نے اس سال فلو کا ٹیکہ نہیں لگوایا تو آپ کو فلو ہونے کے امکانات زیادہ ہوں گے اور وائرس سے شدید بیمار ہونے کا امکان زیادہ ہوگا۔‘
ڈائریکٹر ورلڈ انفلوئنزا سینٹر فرانسس کرک انسٹیٹیوٹ کی نکولا لوئس وضاحت کرتی ہیں کہ ویکسین کے سب سے بڑے فوائد یہ ہیں کہ یہ بیماری کی شدت کو کم کرتی ہے نہ کہ یہ آپ کو بیمار ہونے سے روکے یا وائرس کے پھیلاؤ کو سست کریں۔
فلو ویکسینز عالمی سطح پر دستیاب ہیں لیکن ان تک رسائی مختلف علاقوں میں مختلف ہوتی ہے۔
برطانیہ میں یہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد، حاملہ یا صحت کے مخصوص مسائل کے حامل افراد کے لیے مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ دوسرے اس کے لیے رقم ادا کرتے ہیں۔
فلو کے پھیلاؤ کو روکنا بھی ایک اچھا طریقہ ہے۔
جاپان اور انگلینڈ کے کچھ سکول، جو ابتدائی فلو سیزن کا سامنا کر رہے ہیں، وبا کو روکنے کے لیے بند کیے جا چکے ہیں۔
کھانسی اور چھینک آنے کے وقت ٹشو سے منہ ڈھانپنا اور اپنے ہاتھ بار بار گرم پانی اور صابن سے دھونا اہم ہے۔
ڈاکٹر سوزانا میکڈونلڈ برطانیہ ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی کی فلو پروگرام کی سربراہ ہیں۔ وہ بی بی سی کو بتاتی ہیں کہ فلو والے افراد کو گھر پر رہنا چاہیے لیکن اگر انھیں کہیں جانا پڑے تو انھیں بیرونی کھلی جگہوں پر ہی رہنا چاہیے۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’دوسروں سے فاصلہ رکھیں اور اگر آپ فیس ماسک پہننے کا سوچیں تو یہ بھی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دے گا۔‘