'جب گاندھی کا قتل ہوا تو ہم گھبرا گئے‘
- مصنف, عمر آفریدی
- عہدہ, بی بی سی اردو سروس، لندن
'جب گاندھی کا قتل ہوا تو ہم گھبرا گئے۔ مگر جب تھوڑی دیر کے بعد اعلان ہوا کہ گاندھی کا قاتل ہندو ہے، مسلمان نہیں، تو ہم سب نے سکون کا سانس لیا۔'
قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادئ تیراہ سے تعلق رکھنے والے سعید سلام تقسیم ہند کے وقت ممبئی (بمبئی) میں تھے۔
انھوں نے بتایا کہ جب 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کا اعلان ہوا تو شہر کی فضا میں کچھ تناؤ آگیا تھا۔ مگر وہاں آباد پختونوں کو کسی نے کچھ نہیں کہا۔
سعید سلام بھی ہزاروں پختونوں کی طرح روزگار کی تلاش میں ہندوستان گئے تھے۔ 'میری عمر 99 سال ہے۔ میں نے بمبئی میں مجموعی طور پر 35 سال گزارے ہیں۔ تقسیم کے بعد بھی میں ساڑھے تیرہ برس وہاں رہا۔'

ناخواندہ اور بے ہنر ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کی اکثریت ہندوستان کے مختلف شہروں میں چوکیداری اور محنت مزدوری کرتی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ مہاتما گاندھی کو انھوں نے بہت قریب سے دیکھا تھا۔ 'گاندھی بہت ہی دبلے پتلے تھے۔ میری طرح سہارا لے کر چلتے تھے۔'
سعید سلام کہتے ہیں کہ ممبئی میں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اور مراٹھی زبان تو انھوں نے بھی سیکھ لی تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
تقسیم کے بعد بہت سے پختونوں نے انڈیا ہی کی شہریت لے لی تھی اور وہیں کی ثقافت میں رچ بس گئے تھے۔
میرا ایک بھائی تو بمبئی ہی میں رہا۔ اس کا انتقال بھی وہیں ہوا۔ اس کے پاس انڈین پاسپورٹ تھا۔ ہمارے پاس تو پاکستانی پاسپورٹ تھے۔'

سعید سلام نے بتایا کہ جب 1965 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ چھڑی تو وہ ممبئی میں تھے اور انھیں بھی بہت سے پاکستانیوں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
سیعد سلام ممبئی میں گزرے دنوں کو اچھے لفظوں میں یاد کرتے ہیں۔ ان کے بقول وہاں کے لوگ نرم مزاج تھے اور پختونوں کے ساتھ بڑی خوش اخلاقی سے پیش آتے تھے۔












